اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سابق سربراہ خالد مشعل نے کہا کہ امریکا کے بعد گوئٹے مالا کا القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینا فلسطینی قوم پر ایک اور حملہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بیت المقدس ہمیشہ سے فلسطینیوں اور مسلمانوں کا تھا، آئندہ بھی ہمارا ہی رہے گا۔ ہم قابض صہیونیوں سے بیت المقدس چھین کر حاصل کریں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اپنے دورہ مراکش کے دوران رباط میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خالد مشعل کا کہنا تھا کہ امریکا اور گوئٹے مالا سمیت جس ملک نے بھی بیت المقدس اسرائیل کے حوالے کیا تو اسے جلد اپنی غلطی احساس ہوگا۔ ہم امریکا کو القدس بارے اپنا فیصلہ تبدیل کرنے پر مجبور کریں گے۔ قابضوں اور غاصبوں کی مدد کرنے والوں کو القدس سے نکال باہر کریں گے۔
ان کا کہناتھا کہ دنیا میں صرف امریکا القدس کو اسرائیل کےزیرتسلط رکھنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ فلسطینیوں میں مصالحت اور مفاہمت پوری قوم کے مفاد میں ہے۔ اس آپشن اور چارہ کار سے فرار ناممکن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں میں مصالحت کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوئی ہے مگر مصالحتی عمل میں پیش رفت سست روی کا شکار ہے۔ فلسطینی قوم کو باہمی اختلافات کا باب مکمل اور جلد از جلد بند کرنا ہوگا۔
خالد مشعل نے کہا کہ ہم نے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے کبھی بھی امریکی ثالثی کو قبول نہیں کیا۔ القدس پر ٹرمپ کے اعلان کے بعد امریکا مستقبل میں کسی ثالثی کے اہل نہیں رہا ہے۔ جن لوگوں نے امریکا پر بہت زیادہ تکیہ کیا تھا آج انہیں احساس ہوگیا ہے کہ امریکا فلسطینی قوم کا کتنا وفادار ہے۔ امریکیوں نے ہمیشہ فلسطینی کے حقوق کی نفی اور اسرائیل کی طرف داری کی۔ یہی وجہ ہے کہ فلسطینی قوم نے امریکیوں کو مسترد کردیا۔
حماس رہ نما نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کو کسی اور ثالث کی تلاش نہیں کرنی چاہیے کیونکہ یہاں مسئلہ فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق کو تسلیم کرنے کا ہے۔ امریکی فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق کی منطق اور فلسطینی مملکت کو تسلیم ہی نہیں کرتا۔