انسانی حقوق کی چار تنظیموں نے بین الاقوامی عدالت انصاف میں ایک درخواست دائر کی ہے جس میں عالمی عدالت سے شکایت کی گئی ہے کہ صہیونی ریاست جنگی جرائم کے الزامات کی تحقیقات کے بجائے مجرمان کو تحفظ دینے اور حقائق کا سامنا کرنے سے راہ فرار اختیار کررہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کے گروپوں کی طرف سے پریس کو جاری مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے گذشتہ ہفتے بین الاقوامی فوج داری عدلات کے پراسیکیوٹر جنرل اور ’آئی سی سی‘ کے ارکان کو الگ الگ شکایات پہنچائیں، جن میں ان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ جنگی جرائم میں ملوث صہیونیوں کے خلاف قانونی کارروائی آگے بڑھانے کے لیے اقدامات کریں، نیز صہیونی ریاست پر دباؤ ڈالا جائے تاکہ وہ جنگی جرائم میں ملوث فوجی اور سیاسی عہدیداروں کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی عدالت میں انسانی حقوق گروپوں کا اقدام صہیونی ریاست کو جنگی جرائم کی تحقیقات میں فرار سے روکنا، جنگی جرائم میں ملوث عناصر کو انصاف اور قانون کے کٹہرے میں لانا اور مظلوم فلسطینی قوم کو انصاف فراہم کرنی کی مساعی کا حصہ ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جولائی اور اگست 2014ء کو اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی جنگ کے دوران وحشیانہ جنگی جرائم کا ارتکاب کیا تھا۔ ان جرائم کی منصفانہ اور شفاف تحقیقات عالمی عدالت انصاف کی آئینی ذمہ داری ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں المیزان، ضمیر برائے انسانی حقوق اور الحق فاؤنڈیشن کی طرف سے عالمی عدالت میں 369 جنگی جرائم کی شکایات درج کرائی ہیں۔ یہ شکایات سنہ 2014ء کی غزہ جنگ کے بعد درج کرائی گئی تھیں۔ ان میں سے بعض شکایات پر عالمی عدالت نے اسرائیل سے تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا مگر بہت سی شکایت پرہنوز عمل درآمد باقی ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ تین سال گذر جانے کے بعد بھی کسی اسرائیلی جنگی مجرم کے خلاف کوئی کارروائی نہ تو اسرائیل کی جانب سے کی گئی اور نہ ہی عالمی عدالت نے کوئی نوٹس لیا ہے۔