وسطی امریکی ملک گوئٹے مالا بھی مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کے حوالے کرنے کی امریکی سازش میں صہیونیوں اور امریکویں کے ساتھ مل گیا ہے۔ جمہوریہ گوئٹے مالا کے صدر جمی موریلس نے اسرائیل میں موجود اپنے سفارت خانے کو بیت المقدس منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔
خیال رہے کہ جمعرات کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے وہ قرارداد منظور کی تھی جس میں امریکا سے کہا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس یا مشرقی یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان واپس لے۔ اس قرارداد کے بعد گوئٹے مالا پہلا ملک ہے جس نے کھلم کھلا اس قرارداد کی توہین کی ہے۔
اس قرارداد کے حق میں 129 ممالک نے ووٹ دیا، 35 نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا جبکہ نو نے اس قرارداد کی مخالفت کی۔
فیس بک پوسٹ میں صدر جمی موریلس نے کہا کہ انھوں نے یہ فیصلہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے بات کرنے کے بعد کیا ہے۔
گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ میں امریکا کی القدس سے متعلق قراداد کے حق میں ووٹ دینے والے فقط سات ممالک میں سے ایک گوئٹے مالا بھی تھا۔
اس موقع پرصدرٹرمپ نے مخالفت کرنے والے ممالک کو امداد بند کرنے کی دھمکی دی تھی۔
وسطی امریکا کے غریب ملک گوئٹے مالا کو امداد دینے والے اہم ممالک میں امریکا بھی شامل ہے۔
اتوار کو اپنے بیان میں صدر مویلس نے کہا کہ انھوں نے متعلقہ حکام سے کہا ہے کہ وہ ملک کا سفارت خانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے سے پہلے ضروری اور متعلقہ اقدامات کر لیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ گوئٹے مالا اسرائیل کا دیرینہ دوست ہے۔
اقوام متحدہ میں مختلف ممالک کے سفیروں نےالقدس کواسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے امریکی فیصلے کے خلاف جنرل اسمبلی میں قرارداد منظور ہونے کے بعد کہا تھا کہ امریکا کو ایسا فیصلہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔