امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے متنازع فیصلے کے خلاف پوری دنیا میں دوسرے ہفتے بھی احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
کل ہفتے کو یورپی ملکوں امریکا اور براعظم ایشیا کے کئی ممالک میں’دفاع القدس‘ ریلیاں ، جلسے جلوس اور مظاہرے کیے گئے۔ جرمنی کے دارالحکومت برلن میں سیکڑوں افراد نے امریکی صدر کے ’اعلان القدس‘ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
قبل ازیں فرانس کے شہر اسٹراسبرگ میں امریکی صدر کے اعلان القدس کے خلاف ایک بڑا مظاہرہ کیا گیا۔
اس کے علاوہ ہالینڈ کے شہر روٹر ڈام میں بھی سیکڑوں افراد نے ٹرمپ کے اعلان القدس کے خلاف احتجاج کیا۔ یورپی ملک آسٹریا کے شہر ویانا میں امریکی سفارت خانے کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیاگیا۔ مظاہرے میں شریک شہریوں نے آزاد فلسطینی ریاست اور القدس کو اس کا دارالحکومت بنائے جانے کے حق میں نعرے لگائے۔
مراکش کے شہر رباط، اٹلی کے دارالحکومت روم، صربیا کے شہر بلغراد، بوسنیا کے ہرسک، زینیسا اوربیجلیم کے دارالحکومت برسلز میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں 20 میٹر لمبے فلسطینی پرچم کی نمائش کی گئی۔
ادھر انڈونیشیا اور ملائیشیا کےشہروں میں بھی دفاع القدس ریلیاں نکالی گئیں۔ عرب ممالک میں اردن، لبنان، فلسطین، مصر،لیبیا اور افریقی ملکوں میں بھی بیت المقدس کے دفاع کے لیے مظاہرے کیے گئے۔