حال ہی میں سلامتی کونسل میں القدس کے حوالے سے مصر کی جانب سے ایک قرارداد پیش کی گئی تھی۔ یہ قرارداد امریکا نے اسرائیل کے حق میں ویٹو کردی تھی۔
قرار داد پیش کرنے والے ملک مصرپر بھی تنقید کی گئی کہ اس نے اس قرارداد میں براہ راست امریکا کا ذکر نہیں، ورنہ امریکا اس قرارداد کو ویٹو نہ کرتا۔
مصر کے معاصر عزیز’اخبار الیوم‘ کو دیئے گئے انٹرویو میں مصری وزیرخارجہ سامح شکری نے قرارداد میں نام نہ لینے کی وجہ بتائی ہے۔ انہوں نے قرارداد میں امریکا کا ذکر نہ کرنے کا دفاع کیا اور کہا ہے کہ ایسا اس لیے کیا گیا کیونکہ مصر کسی کو نام لے کراپنا مخالف اور دشمن نہیں بنانا چاہتا۔
سامح شکری کا کہنا تھا کہ قرارداد کا مقصد صرف القدس کے حساس معاملہ پر توجہ دلانا مقصود تھا۔ یہ قرارداد تصادم کی طرف لے جانے اور کسی کو اپنا دشمن بنانے کے لیے نہیں پیش کی گئی۔
مصری وزیرخارجہ نے کہا کہ امریکا اور مصر کے درمیان گہرے تعلقات ہیں اور یہ تعلقات دونوں قوموں میں گہرائی تھی پھیلے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد کی تیاری میں کئی دوسرے عرب ممالک نے معاونت کی تھی۔ مصر نے اپنا فرض پورا کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے قرارداد کی حمایت میں جنرل اسمبلی کے 14 مستقل ممبر ممالک کی رائے حاصل کی۔ ان ملکوں کے بھی امریکا کے ساتھ تزویراتی تعلقات ہیں۔