قابض صہیونی فوج کے ہاتھوں نہتے فلسطینی بچوں کی اندھا دھند گرفتاریوں کا سلسلہ روزانہ کی بنیاد پر جاری ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین میں اسیران کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ رواں ماہ دسمبر کے پہلے دو عشروں کے دوران قابض صہیونی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں وحشیانہ کریک ڈاؤن کےدوران 500 فلسطینی بچوں کو حراست میں لے کرجیلوں میں ڈالا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق گروپ ’وعد‘ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ رواں ماہ کے دوران غرب اردن اور بیت المقدس میں اسرائیلی فوج کی چھاپہ مار کارروائیوں، دھاو اور احتجاجی مظاہروں پر حملوں کےدوران پانچ سو کے قریب فلسطینی بچوں کو حراست میں لیا گیا۔
انسانی حقوق گروپ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینی بچوں کی گرفتاریوں کا یہ غیر مسبوق ریکارڈ ہے۔ سنہ 1967ء کی جنگ کے بعد اتنے کم عرصے میں اتنی بڑی تعداد میں فلسطینی بچوں کی حراست میں نہیں لی گئی۔
انسانی حقوق کی تنظیم نے خبردار کیا کہ صہیونی ریاست کی جانب سے فلسطینی بچوں کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت گرفتار کیا جا رہا ہے تاکہ ان کا تعلیمی وقت ضائع کیا جائے اور قید وبند کے دوران انہیں جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی اذیتیں دے کر ان کی صلاحیتوں کو تباہ کیا جائے۔
’واعد‘ نے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینی بچوں کی بلا جواز گرفتاریوں اور انہیں حراستی مراکز میں ڈالے جانے کے معاملے کو عالمی عدالتوں میں اٹھائے۔