چهارشنبه 30/آوریل/2025

معذور فلسطینی کا قتل اسرائیلی فوج کا سنگین جرم ہے:اقوام متحدہ

بدھ 20-دسمبر-2017

اقوام متحدہ کے مندوب برائے انسانی حقوق نے اسرائیلی فوج کے ہاتھوں دونوں ٹانگوں سے معذور فلسطینی کو شہید کیے کی شدید مذمت کی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کے امن مندوب زید بن رعد الحسین نے ایک بیان میں کہا ہےکہ گذشتہ جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں ایک ریلی پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے نہتے اور معذور فلسطینی ابراہیم ابو ثریا کی شہادت مجرمانہ کارروائی ہے۔ اقوام متحدہ اسرائیلی فوج کی اس وحشیانہ کارروائی کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتا ہے۔

اقوام متحدہ کے مندوب نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں’یو این‘ کے دفتر کی طرف سے جمع کی گئی معلومات سے ثابت ہوا ہے کہ معذور فلسطینی ابراہیم ابو ثریا کو اسرائیلی فوج نے طاقت کا وحشیانہ اور اندھا دھند استعمال کرکے شہید کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جمع کی گئی معلومات میں بتایا گیا ہے کہ ابو ثریا کو اسرائیلی فوج نے قریب سے اس کے سرمیں گولیاں مار کرشہید کیا۔ ابو ثریا کو اسرائیلی فوجی نے بیس میٹر سے بھی کم فاصلے سے اس کے چہرے اور سینے پر گولیاں ماریں جس کے نتیجے میں وہ جام شہادت نوش کرگیا۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی معذور شہری کی معذوری کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کی شہادت کو دیکھا جائے تو ابو ثریا کی شہادت کا واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اسرائیلی فوج کا فلسطینیوں کی طرف سے خطرہ بننے کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔ ایک معذور فلسطینی کا وحشیانہ قتل فی الحقیقت بہت بڑا صدمہ اور انسانی کی تذلیل ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ جمعہ کو اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں القدس کے حوالے سے نکالی گئی ایک ریلی پر اندھا دھند شیلنگ اور فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں سیکڑوں شہری زخمی ہوگئےتھے۔ اس دوران اسرائیلی فوجیوں نے ایک معذور فلسطینی ابراہیم ابو ثریا کو قریب سے گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔ ابو ثریا نو سال قبل غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کے ایک میزائل حملے میں دونوں ٹانگوں سےمعذور ہوگئے تھے۔ معذوری کے باوجود ابو ثریا اسرائیلی ریاست کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں پیش پیش رہے۔

مختصر لنک:

کاپی