چهارشنبه 30/آوریل/2025

امن عمل کے لیے چین اور روس کو ثالث مقرر کرنے کی فلسطینی مساعی

بدھ 20-دسمبر-2017

امریکا کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کئے جانے اور امریکا کی امن عمل کی سرپرستی کے لیے نا اہل ہونے کے بعد فلسطینی اتھارٹی نے امن عمل کی نگرانی کے لیے روس اور چین سے مدد لینے کی تیاری شروع کی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے دو الگ الگ وفود چین او روس روانہ ہوگئے ہیں۔ یہ وفود چین اور روس کی قیادت سے ملاقات میں عشروں سے حل طلب فلسطین۔ اسرائیل تنازع کے حل کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرنے پر بات کریں گے۔

خبر رساں ادارے’وفا‘ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمودعباس نے اپنی نیابت میں دو وفود کو چین اور روس بھیجا ہے۔ یہ اقدام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بیت المقدس کواسرائیلی ریاست کا دارالحکومت قراردیے جانے کے  رد عمل میں کیا گیا ہے کہ امیریکا نے القدس کےحوالےسے متنازع فیصلہ کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ واشنگٹن مشرق وسطیٰ میں امن عمل کی ثالثی کا اہل نہیں رہا ہے۔

تنظیم آزادی فلسطین کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن احمد المجدلانی کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے وفود صدر عباس کا  خصوصی پیغام لے کر چین اور روس روانہ ہوئے ہیں۔ صدر عباس نے چینی اور روسی قیادت کے ذریعے فلسطین۔ اسرائیل تنازع کے حل کے لیے کوششیں شروع کی ہیں اور وہ دونوں ملکوں کی قیادت سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ فلسطینیوں کے منصفانہ حقوق کے حصول کے لیے فلسطینی قوم کا بھرپور مقدمہ لڑیں گے۔

مختصر لنک:

کاپی