یکشنبه 17/نوامبر/2024

اڑن طشتریاں حقیقی وجود رکھتی ہیں: پینٹا گون

منگل 19-دسمبر-2017

امریکی محکمۂ دفاع’پینٹا گون‘ نے فضا میں نظر آنے والی غیر شناخت شدہ اشیاء یا اڑن طشتریوں کے حوالے سے تحقیقات کے لیے خفیہ منصوبہ کی تکمیل کے بعد کہا ہے کہ اڑن طشتریاں اپنا حقیقی وجود رکھتی ہیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق پینٹاگون میں سال 2007 سے 2012 تک یو ایف او یا اڑن طشتریوں پر تحقیقات کے لیے چلائے جانے والے اس پروگرام کے بارے میں محدود تعداد میں افسران آگاہ تھے۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کا کہنا ہے اس منصوبے کی دستاویزات میں اجنبی برق رفتار جہازوں اور فضا میں اڑنے والی غیر شناخت شدہ اشیا کے بارے میں بتایا گیا ہے۔

لیکن سائنسدانوں کو ان کے بارے میں شکوک و شبہات تھے اور اس بات پر زور دیا کہ لازمی نہیں کہ ناقابل وضاحت واقعات خلائی مخلوق کی موجودگی کے شواہد ہوں۔

امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے ایک کروڑ 30 لاکھ خفیہ صفحات کو جاری کیا ہے۔

خلائی خطرات کی شناخت کے حوالے اس پروگرام کے خالق ڈیموکریٹک پارٹی کے ریٹائرڈ سینیٹر ہیری ریئڈ تھے۔

انھوں نے نیویارک ٹائمز کو بتایا ہے کہ’ انھیں کسی بات پر شرمندگی یا شرمساری نہیں اور انھوں نے کچھ ایسا کیا جو کہ پہلے کسی نے نہیں کیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق اخراجات میں کٹوتیوں کی وجہ سے بند کرنے سے پہلے اس منصوبے پر دو کروڑ ڈالر لاگت آ چکی تھی۔

کانگریس کے ایک سابق اہلکار نے اخبار پولیٹیکو کو بتایا کہ ہو سکتا ہے کہ اس پروگرام کو شروع کا مقصد حریف غیر ملکی طاقتوں کی ٹیکنالوجی کے میدان میں ہونے والی پیش رفت پر نظر رکھنا ہو۔

انھوں نے کہا کہ’کیا چین اور روس کچھ ایسا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں یا ان کے پاس ایک جدید نظام موجود ہے جس سے ہم واقف نہیں ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی