چهارشنبه 30/آوریل/2025

امریکا کا ایک اور سفارتی حملہ، القدس بارے قرارداد ویٹو کردی

منگل 19-دسمبر-2017

امریکی حکومت نے حسب معمول صہیونی ریاست کی طرف داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بارے میں فیصلے کے خلاف قرار داد ویٹو کردی ہے۔

سلامتی کونسل کے باقی تمام چودہ ارکان نے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف قرار داد کے حق میں ووٹ دیا ہے جبکہ اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نِکّی ہیلی نے اس کے خلاف ووٹ دیا ہے ۔اس سے ایک بات واضح ہوگئی ہے کہ امریکا القدس کی حیثیت کے بارے میں فیصلے پر عالمی برادری میں تنہا کھڑا ہے ۔

سلامتی کونسل میں امریکا کے قریبی اتحادی ممالک برطانیہ ، فرانس ، اٹلی ، جاپان اور یوکرین نے بھی مصر کی پیش کردہ اس قرار داد کی حمایت کی ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ القدس کی حیثیت سے متعلق کسی بھی فیصلے کا کوئی قانونی اثر نہیں ہے ،اس لیے یہ غیر قانونی اور کالعدم ہے اور اس کو واپس لیا جانا چاہیے۔

مصر نے اس قرارداد کا مسودہ پیش کیا تھا ۔اس میں یہ واضح کیا گیا تھا کہ القدس ایک ایشو ہے اور اس کو اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مذاکرات کے ذریعے طے کیا جانا چاہیے۔اس میں القدس کی حیثیت سے متعلق حالیہ فیصلوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے لیکن اس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 6 دسمبر کو القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور وہاں تل ابیب سے امریکی سفارت خانہ منتقل کرنے کا کوئی حوالہ نہیں دیا گیا ہے۔

امریکی سفیر نِکّی ہیلی نے قرار داد پر رائے شماری کے بعد کہا کہ ’’ امریکا کو کسی ملک کی جانب سے یہ نہیں کہا جانا چاہیے کہ ہم اپنے سفارت خانے کو کہاں منتقل کرسکتے ہیں‘‘۔

صدر ٹرمپ کے اسرائیل نواز اعلان کے بعد سے امریکا کے خلاف ملکوں ،ملکوں احتجاج جاری ہے اور عالمی اداروں نے بھی ان کے فیصلے کی مخالفت اور مذمت کی ہے۔

اس قرارداد میں دوسرے ممالک سے یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ مقبوضہ بیت المقدس میں اپنے سفارت خانے کھولنے سے باز رہیں۔اس میں اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ القدس کی حیثیت سے متعلق اقوام متحدہ کی ماضی میں منظور کردہ قراردادوں کے منافی کوئی فیصلہ نہ کریں ۔

سلامتی کونسل میں امریکا کے ویٹو کے ردعمل میں فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ فلسطینی اب امریکا کو سیاسی عمل میں ہرگز بھی مصالحت کار کے طور پر قبول نہیں کریں گے۔

اقوام متحدہ کے خصوصی رابطہ کار برائے ’’امن عمل ‘‘ نیکولائی میلادینوف نے اسرائیل پر زوردیا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کی غیر قانونی سرگرمیوں کو روک دیں ۔ انھوں نے سلامتی کونسل میں قرارداد پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا :’’ ایسے یک طرفہ اقدامات کیے جارہے ہیں جن سے تنازع کے دوریاستی حل کے لیے خطرات پیدا ہوسکتے ہوں۔امریکا کے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد سے علاقے میں سکیورٹی واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے‘‘۔

مختصر لنک:

کاپی