پنج شنبه 01/می/2025

قومی سیاسی فیصلوں میں سب کو شامل کیا جائے:مشعل

منگل 19-دسمبر-2017

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سابق سربراہ خالد مشعل نے ملک میں سیاسی اور آزادی کے لیے ہونے والے فیصلوں میں قومی شراکت پر زور دیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے 30 ویں یوم تاسیس کی مناسبت سے  ایک اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں خالد مشعل نے کہا کہ موجودہ حالات قومی شراکت کے متقاضی ہیں۔ سیاسی فیصلوں اور آزادی کے لیے جاری جدو جہد کے حوالے سے جتنے بھی اقدامات کیے جائیں ان میں تمام فلسطینی قیادت کو شامل کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطین میں ایک ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو سیاست اور مزاحمت کو ایک ساتھ لے کرچلے اور غرب اردن وبیت المقدس میں جاری عوامی جدوجہد کو مزید منظم کیا جائے۔

خالد مشعل کا کہنا تھا کہ امریکی صدر نے بیت المقدس کو اس لیے صہیونی ریاست کا دارالحکومت قرار دیا کیونکہ وہ ’صدی کی ڈیل‘ نامی اپنے ایک سازشی منصوبے کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینا ٹرمپ کے صدی کے منصوبے کا حصہ ہے۔

حماس رہ نما نے کہا کہ امریکی صدر کے اقدام کے بعد فلسطینیوں کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کا ایک نیا موقع ملا ہے۔ امریکی صدر کا اعلان القدس فلسطینی قومی مصالحت کے لیے ایک نیا ماحول ساز گار کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کے اعلان القدس کے بعد فلسطینی قیادت اور پوری قوم ایک نئی جنگ کا سامنا کررہی ہے۔

خالد مشعل نے کہا کہ عرب دنیا اس وقت نئے اور گھمبیر بحرانوں کا سامنا کر رہی ہے۔ ان بحرانوں نے عرب دنیا کو زخم رسیدہ کردیا ہے۔بعض ممالک اپنے بحرانوں سے نکلنے کے لیے مسئلہ فلسطین کی قربانی دینا چاہتے ہیں۔

ایک دوسرے سوال کے جواب میں خالد مشعل نے کہا کہ انہوں نے صدر محمود عباس سے ٹیلیفون پر بات چیت کی ہے۔ ان کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں غزہ کی پٹی کےعوام پر مسلط کی گئی پابندیوں کے خاتمے اور فلسطینیوں میں مصالحتی عمل میں سست روی ختم کرنے پر زور دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کو باہمی اتحاد کی جتنی آج ضرورت ہے۔ ماضی میں کبھی نہیں تھی۔

مختصر لنک:

کاپی