فلسطین میں کل جمعہ کو دفاع القدس ریلیوں کو کچلنے کے لیے قابض اسرائیلی فوج نے نہتے فلسیطنیوں کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجےمیں چار فلسطینی شہری شہید اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق جمعہ کے روز نماز جمعہ کے اجتماعات کے بعد غزہ کی پٹی، مقبوضہ مغربی کنارے کے تمام شہروں ، مقبوضہ بیت المقدس اورسنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انتفاضہ آزادی القدس ریلیاں نکالی گئیں۔
غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کئے جانے کے بعد سے فلسطینی شہریوں اور قابض اسرائیلیوں کے درمیان کئی مقامات پر تصادم کا سلسلہ جاری ہے۔
مقبوضہ فلسطین اور غزہ کے علاقوں میں جمعہ کی نماز کے فورا بعد فلسطینی شہریوں نے سڑکوں کو رخ کرتے ہوئے امریکی فیصلے اور اسرائیلی تسلط کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ شروع کیا۔ فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے قابض فوج نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں چار فلسطینی شہید ہوگئے۔
وزارت کے ترجمان اشرف القدرہ نے مزید بتایا کہ غزہ کی مقبوضہ علاقوں سے ملحقہ سرحد پر دو مختلف مقامات پر فلسطینی مظاہروں پر فائرنگ کے نتیجے میں پانچ فلسطینی زخمی ہوگئے۔ غزہ کی پٹی میں شہید ہونے والے دو فلسطینیوں کی شناخت 23 سالہ یاسر شکر اور 29 سالہ ابراہیم ابو ثریا کے نام سے کی گئی ہے۔ ابراہیم کا دھڑ ایک پچھلی جنگ میں پہلی کٹ گیا تھا، مگر وہ اپنی معذوری کے باوجود احتجاجی مظاہرے میں شریک ہوا اورالقدس پر اپنی جان قربان کردی۔
کل شام کو بیت المقدس میں عناتا کے مقام پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ فائرنگ سے باسل مصطفیٰ محمد اسماعیل سینے میں گولی لگنے سے شہید ہوگئے۔
رام اللہ کے شمالی علاقے البیرہ میں قابض صہیونی فوج کی فائرنگ سے محمد امین عقل نامی نوجوان شدید زخمی ہوا۔ صہیونی فوج کا کہنا ہے کہ عقل نے فوجیوں پر چاقو سے حملے کی ناکام کوشش کی تھی۔
غرب اردن میں مظاہروں کے دوران 370 فلسطینی شہری زخمی ہوئے۔ ان میں سے 103 فلسطینی براہ راست گولیاں لگنے سے264 دھاتی گولیوں اور 100 فلسطینی آنسوگیس کی شیلنگ سے زخمی ہوئے ہیں۔غزہ کی پٹی میں زخمی ہونے والے سیکڑوں فلسطینیوں میں سے پانچ کی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔