دنیا بھر کی طرح برصغیر پاک وہند میں بھی بیت المقدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت بنائے جانےکے امریکی اعلان کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
جمعہ کے روز بھارت کے شہرآندرا پردیش میں کل ہند علماء ومشائخ کونسل اور متحدہ مجلس عمل کے زیراہتمام ایک عظیم الشان دفاع القدس جلسے کا انعقاد کیاگیا۔ جلسے سے بھارت کے ممتاز علماء کرام نے خطاب کیا۔ اپنے خطابات میں بیت المقدس کے بارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کو ناقابل قبول قرار دیا۔
بعد ازاں علماء نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں بیت المقدس کی بازیابی اور مسجد اقصیٰ کے تحفظ کو ایمان اور کفر کی جنگ قرار دیا۔ بھارت کے تمام مسلمان مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء کرام نے بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت قرار دیا۔ انہوں نے بھارتی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ القدس کو فلسطینی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کرے۔
علماء نے خطاب میں کہا کہ القدس کے بارے میں امریکی اقدام تاریخ کا بدترین ظلم ہے اور اس ظلم پر خاموش رہنے والے ظالم کے ساتھی تصور کیے جائیں گے۔
کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اورممتاز رہ نما بیرسٹر اسدالدین اویسی نے کہا کہ بیت المقدس کا تحفظ اور بازیابی زمین کے کسی ٹکڑے یا فلسطینیوں اور عربوں کا مسئلہ نہیں۔ یہ پورے عالم اسلام کا مسئلہ، ایمان اور کفر کی جنگ اور حق وباطل کا معرکہ ہے۔ دیگر علماء ومشائخ نے القدس کے دفاع کے لیے شیعہ سنی اختلافات ختم کرکے پوری مسلم امہ میں اختلافات ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
پاکستان میں بھی جمعہ کے روز مذہبی جماعتوں کی اپیل پر ملک کے بڑے شہروں میں دفاع القدس ریلیاں نکالی گئیں۔ احتجاجی ریلیوں کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پتلے اور امریکی و اسرائیلی پرچم نذرآتش کیےگئے۔