ایک ایسے وقت میں جب کہ پوری اسلامی دنیا بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دیے جانے کے غیرقانونی اقدام پر سراپا احتجاج ہے، خلیجی ریاست بحرین کی جانب سے صہیونی ریاست کے ساتھ دوستانہ مراسم بڑھانے اور تعلقات استوار کرنے کی پینگیں بڑھائی جا رہی ہیں۔
گذشتہ روز بحرین کا ایک ’دوستی‘ وفد اسرائیلی ریاست کےویزے پر مقبوضہ بیت المقدس میں داخل ہوا جہاں اس نے قبلہ اول میں جانے کی موشش کی مگر زندہ دلان القدس نے بحرینی صہیونی دوستی وفد کو قبلہ اول میں داخل ہونے سے روک دیا۔
مقامی فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتوار کے روز ایک بحرینی وفد نے مسجد اقصیٰ کے باب المجلس کے قریب سے مسجد کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی مگر وہاں پر موجود پہرے داروں اور دیگر نمازیوں نے بحرینی دوستی وفد کو وہاں سے بھگا دیا۔
ویب سائیٹ ’عرب 48‘ کے مطابق صہیونی ریاست کے ساتھ دوستی کی راہ ہموار کرنے کے لیے آنے والے وفد میں 24 اہم شخصیات موجود تھیں۔ انہیں صہیونی حکومت کی اجازت اور بحرینی وزارت خارجہ کی طرف سے وہاں بھیجا گیا تھا۔ انہوں نے ’مذاہب کے درمیان امن بقائے باہمی کے نعروں پر مبنی بینرز اٹھا رکھےتھے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا صدر مقام تسلیم کیے جانے کے بعد یہ بحرینی وفد کا یہ پہلا اعلانیہ دورہ اسرائیل ہے۔
بحرینی وفد ایک اسرائیلی تنظیم کے دعوت پر صہیونی ریاست کے دورے پرآیا تھا۔ وفد میں شامل فضل الجمری نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ بحرین کے فرمانروا پوری دنیا کے کے لیے امن کا پیغام دیتے ہیں۔ انہوں نے اسرائیلی ٹی وی چینل ’2‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اہل تشیع کسی مذہب یا فرقے کے دشمن نہیں ہیں۔
قبل ازیں اسرائیلی ٹی وی چینل نے دعویٰ کیا تھا کہ بحرین کی مذہبی اور سماجی شخصیات پر مشتمل ایک وفد چار روزہ دورے پر اسرائیل پہنچا ہے۔