اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے فیصلے پر اسرائیل کو غیر متوقع رد عمل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنے والے ٹی وی چینل 2 کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے القدس بارے اعلان کے بعد غرب اردن،غزہ اور مشرقی بیت المقدس میں رد عمل کی توقع تھی مگر جس طرح کا شدید عالمی رد عمل سامنے آیا ہے وہ اسرائیل کے لیے حیران کن ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عالمی رد عمل میں اس وقت اور بھی زیادہ شدت آگئی جب ٹرمپ کے اعلان کے جواب میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے اپنے رد عمل میں کہا کہ ’میرے پیارے دوست آپ نے اپنے فیصلے سے ایک نئی تاریخ رقم کردی‘۔
نیتن یاھو نے مزید کہا کہ صہیونی تاریخ میں کئی عظیم لمحات آئے۔ ان میں اعلان بالفور، بیت المقدس کی آزادی اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینا جیسے عظیم لمحات ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
ٹی وی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے اگلے چند ہفتوں کے دوران یورپی ملکوں کے دورے کا بھی پروگرام بنا رکھا ہے، تاہم یورپی ملکوں بالخصوص برطانیہ، جرمنی اور فرانس کی طرف سے سامنے آنے والے شدید رد عمل نے نیتن یاھو کو بھی تشویش میں ڈال دیا ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ بدھ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت قرار دے کر ایک ایسے متنازع فیصلے کی بنیاد رکھی ہے جس پر عالم اسلام کے ساتھ مغربی دنیا بھی سراپا احتجاج ہے۔