پنج شنبه 01/می/2025

سال 2017ء اسرائیل کی تباہی کا نقطہ آغاز ثابت ہوگا:مشعل

ہفتہ 9-دسمبر-2017

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سابق سربراہ خالد مشعل نے القدس کے حوالے سے عرب دنیا اور عالم اسلام میں ہونے والا احتجاج اس بات کی علامت ہے کہ مسلم امہ القدس کے حوالے سے بیدار ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیل کے حوالے کرنے کا فیصلہ تاریخ کا سیاہ باب ہے۔

الجزیرہ ٹی وی کودیےگئےایک انٹرویومیں خالد مشعل نے کہا کہ میں پورا یقین ہے کہ سال 2017ء صہیونی ریاست کی تباہی اور انجام کا نقطہ آغاز ہے۔

ایک سوال کے جواب میں خالد مشعل کا کہنا تھا کہ عالم اسلام کی طرف سے القدس کی حمایت میں احتجاج فلسطینی قوم اور پوری امہ کے لیے خوش خبری ہے۔ یہ احتجاج امریکیوں کو اپنےغلط اقدامات واپس لینے پرمجبور کردے گا۔

حماس رہ نما نے کہا کہ فلسطینی قوم نے امریکی صہیونیت نوازی کے خلاف بھرپور احتجاج کرتے ہوئے ہمہ گیرانتفاضہ شروع کرکے دشمن کو یہ پیغام دیا ہے کہ فلسطینی مقدسات کے دفاع کے لیے  ہرطرح کی قربانی دینے کو تیار ہیں۔

انہوں نے فلسطینی قوم کے تمام نمائندہ دھڑوں پر زور دیا ہے کہ وہ قومی مصالحت کو کامیاب بنانے کے لیے مخلصانہ کوششیں کریں۔ فلسطینیوں کو اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کے لیے اتحاد کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کریں۔

خالد مشعل کا کہنا تھا کہ امریکا کی طرف سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالؓحکومت قرار دینا تاریخ کا بدترین واقعہ ہے مگر یہ اقدام صہیونی ریاست کی تباہی کا نقطہ آغازثابت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم نے عالمی برادری اورعرب ممالک کو قضیہ فلسطین کے پرامن حل کا موقع دیا مگر پرامن حل کی مساعی کا نتیجہ صفر رہا ہے۔ آج کے دن القدس سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ یہ ناقابل بحث سیاسی مضوع ہے اور ہمارے پاس مسلح مزاحمت کے سوا اور کوئی چارہ نہیں رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی قوم نے رواں سال کے وسط میں مسجد اقصیٰ کے باہر الیکٹرنک گیٹ نصب کرنے کی صہیونی سازشوں کو اپنے احتجاج اور مزاحمت کے ذریعے ناکام بنایا، حالانکہ اس باب میں عالمی برادری اور عرب ممالک نے شرمناک کردار ادا کیاتھا۔

خالد مشعل نے کہا کہ القدس کے بارے میں ٹرمپ کے اقدام کے خلاف عالمی برادری کی مذمت مثبت پیش رفت ہے مگر صرف احتجاج کافی نہیں۔ پوری دنیا مل کر امریکا کو القدس کے حوالے سے فیصلہ تبدل کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم پر ظلم ڈھایا جا رہا ہے اور فلسطینیوں ہی کوتحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کی جاتی ہے۔ عرب ممالک پر الزام ہے کہ وہ امریکی اقدامات کے جواب میں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ عرب اقوام اور حکومتوں کو امریکی اقدام کے جواب میں دو ٹوک اور جرات مندانہ موقف اپنا کر اس تاثر کوغلط ثابت ہوگا۔

مختصر لنک:

کاپی