اقوام متحدہ کی فلسطینیوں کے حقوق کی نگران کمیٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے القدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دیے جانے کو غیرآئینی اقدام قراردیا ہے۔ کمیٹی کی طرف سے کہا گیا ہے کہ القدس کو اسرائیلی ریاست کا صدر مقام قرار دینا اور تل ابیب سے امریکی سفارت خانے القدس منتقلی غیرآئینی اقدام ہوگا۔ کمیٹی نے امریکی صدر اور حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ القدس کے بارے میں جاری کردہ اعلان واپس لے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اقوام متحدہ کی ذیلی کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں کے طے شدہ اور مسلمہ حقوق جن میں حق خود ارادیت، آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کا قیام اور امن وخوش حالی کے ساتھ زندگی گذارنا جیسے حقوق ناقابل تصرف ہیں۔ کسی ملک کو فلسطینیی قوم کےدیرینہ حقوق میں تصرف کا حق نہیں۔
اقوام متحدہ کی کمیٹی نے امریکی صدر کے القدس بارے فیصلے کو باعث تشویش قراردیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر نے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دے کر غلط روایت قائم کی ہے۔ القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینا یک طرفہ اقدام اور قوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ بدھ چھ دسمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کی منظوری دی تھی جس پر پوری دنیا میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔