شنبه 16/نوامبر/2024

امریکی نائب صدر سے ملاقات نہ کرنے پر فلسطینی اتھارٹی کو انتباہ

جمعہ 8-دسمبر-2017

امریکی حکومت القدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے بعد فلسطینی اتھارٹی کے خلاف مزید اوچھے ہتھکنڈوں اور دھمکیوں پر اترآئی ہے۔ فلسطینیی اتھارٹی کی طرف سے القدس پر اپنے رد عمل کے طور پر امریکی نائب صدر مائیک پینس سے ملاقات سے انکار پر امریکا کی جانب سے سخت تنبیہ کی گئی ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق وائیٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے نائب صدر کا استقبال نہ کرنے کے سنگین نتائج سامنے آئیں گے اور فلسطینی اتھارٹی کو اس کا خمیازہ بھگتنا ہوگا۔

خیال رہے کہ فلسطینی جماعت فتح کے ایک سینئیر عہدہ دار نے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس کے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے فیصلے کے بعد امریکا کے نائب صدر مائیک پینس کا اب فلسطین میں خیر مقدم نہیں کیا جائے گا۔

فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت فتح کے ایک سینیر رہ نما جبریل رجوب نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی نائب صدر کا اسی ماہ خطے کے دورے کے موقع پر فلسطین میں استقبال نہیں کیا جارہا ہے۔انھوں نے یہ بھی اشارہ دیا ہے کہ ’’صدرمحمود عباس ان سے مقبوضہ بیت المقدس کے بارے میں ان کے حالیہ بیانات کی بنا پر ملاقات نہیں کریں گے‘‘۔

تاہم خود صدر محمود عباس یا ان کے ترجمان نے اس ضمن میں کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے خبردار کیا ہے کہ اگر محمود عباس اور مائیک پینس کے درمیان طے شدہ ملاقات منسوخ کی جاتی ہے تو اس کے ’’ردعمل مسائل‘‘ پیدا ہو جائیں گے اور اس کے منفی مضمرات ہو سکتے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو خود امریکا کی برسوں پرانی پالیسی کو تیاگتے ہوئے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر لیا ہے۔ ان کے اس فیصلے کے خلاف فلسطینی قیادت نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے جبکہ اسرائیل نے اس کو ‘تاریخی’ قرار دیتے ہوئے سراہا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی