شنبه 16/نوامبر/2024

صدر پاکستان سمیت سیاسی و مذہبی رہنمائوں کا اظہار مذمت

جمعرات 7-دسمبر-2017

صدر مملکت ممنون حسین نے امریکہ کی جانب سے  بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت  تسلیم کرنے کی شدید مذمت کر تے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے پر مسلم امہ کی جانب سے معاملے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا جائے گا۔ ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے پرصدر مملکت  ممنون حسین سمیت مختلف سیاسی اور مذہبی رہنمائوں کی جانب سے مذمت   کی گئی ۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے بھی امریکہ کے متنازعہ اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ دنیا میں بڑا انتشار پیدا کرنا چاہتا ہے، امریکہ کے اقدام سے عالم اسلام میں کشیدگی پھیل گئی ہے۔خورشید شاہ نے مزید کہا کہ اس وقت عالم اسلام کو ایک بار پھر شہید ذوالفقار علی بھٹو جیسا کردار درکار ہے۔ انہوں نے معاملے کے حل  کے لئے  او آئی سی کی میٹنگ بلانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ترکی، ایران پاکستان معاملے میں قائدانہ کردار ادا کریں۔

وزیراعلی ٰپنجاب شہبازشریف کی جانب سے امریکی سفارت خانے کو تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کے شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس عمل سے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کے مذہبی احساسات و جذبات بری طرح مجروح ہوئے ہیں، امریکہ کے اس اقدام سے فلسطینی عوام کو ایک بار پھر دھوکہ دیا گیا ہے۔شہبازشریف کا کہنا تھا کہ امریکہ کی نا قابل یقین اور غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں نے تنازعے کے دو ریاستی حل تلاش کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ تنازعہ کے حل کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری ایسی تنگ نظری کی پالیسیوں کو برداشت نہیں کر سکتی جو عوام کی توہین کا باعث ہوں، پاکستانی حکومت اور عوام فلسطین کیلئے ہر سطح پر ہرممکن تعان جاری رکھیں گے۔

عمران خان نے بھی امریکا کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس میں اپنے سفارتخانے کی منتقلی کے فیصلے کو رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سارے مسلمان ممالک کے سربراہان کو اس معاملے پر کھڑے ہونا چاہیے، ٹرمپ جیسے لوگ مسلمانوں کو انسان ہی نہیں سمجھتے اور وزیراعظم کو بھی ترک صدر رجب طیب ایردوان جیسا قدم اٹھانا چاہیے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے القدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کی خبروں پر گہری تشویش او ر امریکی عزائم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ امریکا کی طرف سے یہ اعلان آگ سے کھیلنے کے مترادف ہوگا ،جس سے پوری دنیا جنگ کی لپیٹ میں آ سکتی ہے ۔

اس سے قبل دفتر خارجہ نے بھی مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا، ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ یہ اقدام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریحا خلاف ورزی ہے۔بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستانی حکومت اور عوام امریکا کے سفارتخانے کو مقبوضہ بیت المقدس منتقل کیے جانے کی مخالفت کرتے ہیں اور او آئی سی کی قراردادوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ پاکستان امریکا کو یہ بتانا چاہتا ہے کہ وہ ایسے اقدام سے باز رہے۔

ادھرامیر جماعت اسلامی  پاکستان سراج الحق نے ٹرمپ کے اعلان کے خلاف  بروز جمعہ ملک گیر احتجاج  ہوگا۔مسلم حکمران متحد ہوکر امریکی فیصلے کے خلاف لائحہ عمل دیں۔ ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کے خلاف امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے جمعہ کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا۔

سینیٹر سراج الحق نے عالم اسلام ، خصوصا پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سرکاری سطح پر امریکی اعلان کی شدید مذمت کی جائے اور عالمی سطح پر اس کو ناکام بنانے کے لیے ہر طرح کے وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم)کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ مقبوضہ بیت المقدس کامیاب جمہوریت کا دل ہے اور یہاں پر اسرائیلی پارلیمنٹ موجود ہے ، یروشلم میں تمام مذاہب کے لوگ بہتر زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کچھ امریکی صدور نے کہا کہ ان میں سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنیکی ہمت نہیں، لیکن مقبوضہ بیت المقدس کو دارالحکومت تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے۔ مشرق وسطی کا مستقبل روشن اور شاندار ہے اور میں یقین دلاتا ہوں کہ علاقے میں امن و سلامتی کیلئے کاوشیں جاری رہیں گی۔

 
 
 
 

مختصر لنک:

کاپی