اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سےمقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت قرار دینے سےنہ صرف فلسطین بلکہ پورے خطے میں عالمی اوباماشوں کے ایک نئی کھیل کا آغاز ہو گیا ہے۔
قطر کے الجزیرہ ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے تاریخ کی خوفناک حماقت کی ہے جس کے نتیجے میں خطے میں خوفناک تبدیلیوں کی ایک نئی روایت پڑ سکتی ہے۔ یہ خوفناک تبدیلیاں نہ صرف فلسطین اور قضیہ فلسطین کے حوالے سے ہوسکتی ہیں بلکہ پورے خطے کواپنی لپیٹ میں لے سکتی ہیں۔
انہوں نے کہ امریکی صدر کا اقدام غیرمتوقع نہیں بلکہ یہ تاریخ کی بدترین جوئے بازی اور فلسطینیوں کے ساتھ دھوکہ ہے۔ امریکیوں کو اس اقدام کے رد عمل کا اندازہ نہیں۔ اس کے رد عمل میں پورے خطے میں تشدد کی ایک خوفناک لہر اٹھ سکتی ہے۔
اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ قضیہ القدس صرف فلسطینیوں کا نہیں بلکہ پوری مسلم امہ کا اجتماعی مسئلہ ہے۔ امریکی اقدام فلسطینیوں اور پوری مسلم امہ کے خلاف ننگی جارحیت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں حماس رہ نما نے کہا کہ القدس کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دیے جانے کے امریکی اعلان پر پوری فلسطینی قوم کا موقف ایک ہے۔انہوں نے صدر محمود عباس سمیت فلسطین کی اندرون اور بیرون ملک قیادت سے رابطہ کرکے القدس کو لاحق خطرات پر بات کی۔ القدس کے بارے میں پوری فلسطینی قوم ایک ہی جیسا درد رکھتی ہے اور سب نے امریکا کے اس اسرائیل نوازی کی مزاحمت سے اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی قیادت یہ سمجھتی ہےکہ امریکا نے القدس کے بارے میں احمقانہ فیصلہ کرکے خطے میں ثالث کے کردار کی حیثیت ختم کردی ہے۔ دنیا اب امریکیوں پر قضیہ فلسطین کے حل کی مساعی پر اعتبار نہیں کرے گی۔