شنبه 16/نوامبر/2024

فلسطینی نے پرانی کلاسیکی کاروں میں نئی روح پھونک دی!

بدھ 6-دسمبر-2017

فلسطین کے ایک مقامی ہنرمند شہری نے ناکارہ ہونے والی پرانی کاروں کو دوبارہ استعمال میں لانے کا فن ایجاد کرکے حیران کردیا ہے۔45 سالہ فلسطینی عمر الخلیلی کا تعلق مقبوضہ مغربی کنارے کی جنوبی شہر الخلیل سے ہے۔ الخلیلی پرانی گاڑیوں کے شوقین ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے کلاسیکی کاروں کی نمائش میں شرکت کی بتایا کہ وہ پرانی ناکارہ کاروں کو دوبارہ کارآمد بنانے میں سرگرم ہیں۔

پرانے الخلیل شہر میں بیسیوں خراب اور پرانے ماڈل کی مختلف کمپنیوں کی گاڑیوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ ایسی ناکارہ گاڑیوں میں دوبارہ جان ڈالنا یہ الخلیلی ہی کےدست ہنر کا کارنامہ ہے۔ اس کی ورک شاپ میں برطانیہ کی کار ساز کمپنی ’موریس‘، ڈاگ، امریکی مرسڈیز اور فالکسفوگن، جرمنی کی اوبیل، اٹلی کی فیاٹ اور فرانس کی بیجو جسی کمپنیوں دسیوں کاریں موجود ہیں جنہیں دوبارہ استعمال کےقابل لایا جا رہا ہے۔

ان میں بعض کاریں 80 سال پرانی ہیں مگر انہیں نئے رنگوں اور ماڈلوں میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ کی باڈیز کی مرمت کے لیے تھرمل پینٹ کا استعمال کیا جاتا ہے۔ الخلیل کے پاس لوگ اپنی ناکارہ گاڑیاں لے کرآتے ہیں اور وہ ان میں نئی روح پھونک کر دوبارہ تیار کرکے انہیں از سرنو کارآمد بنا رہا ہے۔

اس کا کہنا ہے کہ وہ بعض گاڑیاں جرمنی سے خرید کرتا ہے جب کہ بعض فرانس کے مرسیلیہ، امریکا کے پوسٹن اور کئی دوسرے مغربی ملکوں سے سمندر کے راستے یہ کاریں فلسطین میں لائی جاتی ہیں۔ بہت سے کاروباری لوگ کاریں خراد میں کاریں خرید کرکے اس کے پاس ٹھیک کرانے کے لیے لاتےہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے الخلیلی نے کہا کہ لوگوں کی جانب سے ایسی پرانی گاڑیوں کی ڈیمانڈ حیران کن نہیں۔ لوگ پرانی گاڑیاں شوق سے خرید کرتے ہیں۔ پرانی گاڑیوں کی خریدو فروخت مروجہ تجارت ہے اور بعض فلم پروڈکشن کمپنیاں بھی پرانے ماڈل کے گاڑیاں تلاش کرتی ہیں اور وہ منہ مانگی قیمت پر خریدتی ہیں۔ امراء اور صاحب ثروت لوگ بھی کلاسی کاروں کی خریداری میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں الخلیلی نے بتایا کہ انہوں نے ایک برطانوی فلم پروڈکشن کمپنی کو ’موریس‘ ماڈل کی 10 پرانی گاڑیاں فروخت کیں۔ یہ کاریں حیفا بندرگاہ کے راستے بھیجی گئیں جب کہ شام کی فلم پروڈکشن کمپنی ’عاج‘ نے بجی  ان سے گاڑیاں خرید کیں۔ فلسطینی فن کار محمد بکری نے  جنین سے حیفا کے راستے بیرون ملک متعدد فلمی کمپنیوں کو فروخت کیں۔

عمر الخلیلی نے بتایا کہ وہ چھوٹی عمر ہی میں کاروں کا شوقین تھا اور وہ بچپن میں اپنے شوق کی تسکین کے لیے دھاتی تاروں کی مدد سے کھلونے گاڑیاں تیار کرتا۔ یہی شوق بعد میں میرا پیشہ بن گیا۔

الخلیلی کے اپنے پاس ’BMW‘ ماڈل کی ایک نئی کار ہے مگر وہ رام اللہ کی سرڑکوں پر کلاسیکی پرانی گاڑیوں سے سفر کا زیادہ شوقین ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ میرے پاس 1956ء کے بعد کی پرانی گاڑیوں کے 190 ماڈل ہیں۔ جب وہ ان پرانی گاڑیوں پر سڑک پر نکلتا ہے تو لوگ حیران ہوتے ہیں اور اس کے ساتھ سیلفیاں بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی