فلسطینی سیاسی جماعت تحریک ’فتح‘ نے امریکا کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کے دارالحکومت قراردینے کے ممکنہ فیصلے پر شدید غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔ جماعت کا کہنا ہے کہ القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا عالمی قوانین اور بین الاقوامی قراردادوں کی توہین ہوگی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق تحریک فتح کے ترجمان اسامہ القواسمی نے ایک بیان میں کہا کہ بیت المقدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت قرار دینےکا امریکی اقدام سرخ لکیر عبور کرنے اور پورے خطے کو ایک نئی آگ میں جھونکنے کا موجب بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ القدس کے بارے میں امریکی حکومت کا فیصلہ فلسطینی قوم کے بنیادی اور مسلمہ حقوق پر جارحیت سمجھا جائے گا اور اس کے بعد امریکیوں پر مشرق وسطیٰ میں امن عمل کی نگرانی پر اعتبار ختم ہوجائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا بیت المقدس کواسرائیلی دارالحکومت قرار دے کر ایک نئی تباہی کا دروازہ کھولنا چاہتا ہے۔ تل ابیب سے امریکی سفارت خانے کی القدس منتقلی فلسطینی قوم کی امنگوں کا قتل، عالمی قوانین اور قراردادوں کی بے حرمتی اور خطے میں ایک نئی مذہبی جنگ چھیڑنے کی سازش تصور کی جائے گی۔
اسامہ القواسمی کا کہنا تھا کہ بیت المقدس کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ کا فیصلہ امریکی قوم کی اجتماعی آواز نہیں بلکہ یہ صہیونی لابی کے دباؤ اور پروپیگنڈے کا نتیجہ ہے اور اس کے تباہ کن نتائج سامنے آئیں گے۔