یمن کے صدر عبد ربہ منصور ھادی نے مںحرف سابق صدرعلی عبداللہ صالح کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئےعوام سے ایرانی پروردہ حوثی باغیوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے سابق صدر کی حوثی باغیوں کے ہاتھوں ہلاکت کو قومی سانحہ قراردیتے ہوئے پوری قوم سے اس کی تعزیت کی ہے۔
خبر رساں اداروں کےمطابق ایک بیان میں صدر عبد ربہ منصور ھادی نے کہا کہ صنعاء کی حدود میں موجود سرکاری فوج باغیوں کے خلاف عوامی ؎
انتفاضہ کی مدد کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم حوثی دہشت گردوں سے مکمل نجات کے حصول کے لیے ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر کوششیں جاری رکھیں گے۔
اپنے ایک ٹوئٹر بیان میں یمنی صدر نے یمنی عوام سے کہا کہ ہم جنگ کی خندق میں ایک دوسرے کے ساتھ ہیں، ہمارا ہدف اور منزل ایک ہے۔ ہم سب کو مل کر ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کےخلاف جدو و جہد کرنی ہے۔
یمنی صدر کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گذشتہ روز حوثی باغیوں نے راکٹ حملے اور براہ راست فائرنگ کرکے سابق صدر علی صالح کو قتل کردیا تھا۔
جنرل پیپلز کانگریس کی جانب سے بھی علی صالح کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے اور کہا ہے کہ علی صالح صنعاء میں حوثیوں کے خلاف لڑتے ہوئے مارے گئے۔
یمنی ذرائع کاکہنا ہے کہ علی صالح کو صنعاء میں سنحان کے مقام پر راکٹ سے نشانہ بنایا گیا جب کہ علی صالح کی جماعت کے ایک ذریعے کا کہنا ہے کہ ان کےسرمیں قریب سے گولیاں ماری گئیں۔ قتل کے بعد سابق یمنی صدر کی تصاویر سوشل میڈیا پر بھی جاری کی گئی ہیں، جس سے ان کی ہلاکت کی تصدیق ہوتی ہے۔