اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے فلسطینی حکومت کے سربراہ رامی الحمد اللہ پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کے عوام پر فلسطینی اتھارٹی کی عاید کردہ پابندیاں ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کا کہنا ہے کہ فلسطینی حکومت اپنی ذمہ داریاں اور فرائض پورے کرے۔ ان میں غزہ کی پٹی کے عوام پر مسلط کی گئی ظالمانہ پابندیوں کا خاتمہ اور غزہ کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کو ختم کرنا شامل ہے۔ اگر حکومت اپنی ذمہ داریاں کما حقہ ادا نہیں کرسکتی تو استعفیٰ دے تاکہ ایسی قومی حکومت تشکیل دی جائے جو فلسطینی عوام کے مسائل کےحل کی صلاحیت رکھتی ہو۔
ہفتے کے روز حماس کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جماعت نے قومی مصالحت کے لیے اپنے حصے کا کام پورا کردیا ہے، حماس نے غزہ کی پٹی میں تمام انتظامی امور قومی حکومت کے حوالے کردیے مگر قومی حکومت نے غزہ کے عوام کو کسی قسم کا ریلیف نہیں دیا۔غزہ کی پٹی پر عاید کردہ پابندیاں بدستور موجود ہیں۔ جب تک پابندیاں مکمل طور ختم نہیں کی جاتیں قومی مصالحت مکمل نہیں ہوسکتی اور نہ ہی مصالحتی عمل کامیاب ہوسکتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ فلسطینی حکومت غرب اردن کے عوام کو تحفظ دینے میں بھی بری طرح ناکام رہی ہے۔ فلسطین میں یہودی توسیع پسندی کے خلاف کوئی موثر اقدام نہیں کیا جاسکا۔ شہری آزادیوں پر قدغنیں لگائی جا رہی ہیں اور فلسطینی مزاحمتی قوتوں کو کچلا جا رہا ہے۔
حماس نے سخت الفاظ میں فلسطینی قومی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کے عوام کے مسائل حل کرے ورنہ گھر جائے۔ جماعت کا کہنا ہے کہ قومی مصالحت کے معاہدے پرعمل درآمد میں تاخیر کی ذمہ دار حماس نہیں۔ حماس کی طرف سے مصر کی زیرنگرانی مصالحتی معاہدے کی تمام شرائط پوری کردی ہیں مگر دوسری طرف سے مصالحتی کوششوں کو آگے بڑھانے کے بجائے رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔