فلسطینیوں کے خلاف بدترین مظالم اور غیرانسانی ہتھکنڈوں کے استعمال کی وجہ سے دنیا بھرمیں بدنام صہیونی ریاست عالمی سطح پر اپنی گرتی ساکھ بہتر بنانے کےلیے کئی طرح کے حیلے، حربے اور ہتھکنڈے اختیار کیے جاتے ہیں۔
چونکہ صہیونی فوج فلسطینیوں کے ساتھ غیرانسانی برتاؤکی وجہ سے بری طرح بدنام ہے۔ اس لیے قابض صہیونی ریاست اپنی بدنام زمانہ فوج کی ساکھ کو بہتر بنانے اور اس کے مکروہ چہرے کو خوش نما بنانے کے لیے حربے استعمال کررہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی ریاست نے عالمی سطح پر قابض فوج کی گرتی ساکھ کو بحال کرنے اور اس کی بدنامی کو نیک نامی میں بدلنے کے لیے کئی طرح کے حربے استعمال کرتی ہے۔
چند ہفتے قبل اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے اعتراف کیا تھا کہ دنیا بھرمیں فوج کے بارے میں منفی تاثر پایا جاتا ہے اور اس تاثر کو تبدیل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ فوج کے حوالے سے پائے جانے والے منفی تاثر کو زائل کرنےکے لیے عالمی سطح پر اسرائیلی سفارت کاروں کو بھی مختلف پروگرامات اور مہمات شروع کرنے کی تاکید کی گئی۔
‘حسبرہ مہم‘
‘حسبرہ‘ عبرانی زبان کا لفظ ہے۔ اس کے لغوی معنی وضاحت کرنے اور تشریح کرنے کے ہیں مگر صہیونی ریاست اس ’اصطلاح‘ کو جھوٹے پروپیگنڈے اور فوج کی بدنامی کو شہرت میں بدلنے کے لیے استعمال کرتی ہے۔ خاص طورپر مغربی دنیا میں صہیونی فوج کی ساکھ بہتر بنانے کے لیے ’حسبرہ‘ مہم شروع کی گئی ہے۔
حسبرہ پروگرام کا اصل ہدف دنیا بھر میں عبرانی ریاست بالخصوص اسرائیلی فوج کی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں پر پردہ ڈالنا اور انہیں انسان دوست ، رحم دل اور بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کےعلم دار کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔
دنیا کے مختلف ملکوں میں قائم اسرائیلی سفارت خانوں کے اہلکار’حسبرہ‘ اصطلاح سے بہ خوبی آگاہ ہیں۔ وہ اس پروگرام یا مہم کے تحت صہیونی ریاست اور فوج کے لیے ہمدردیاں سمیٹنے، صہیونی ریاست کے خلاف جاری بائیکاٹ تحریک کو ناکام بنانے اورعلاقائی اور عالمی سطح پر صہیونی ریاست کے خلاف جاری سرگرمیوں کو روکنا اور یا انہیں غیر موثر بنانا ہے۔
ویسے تو صہیونی ریاست کے دنیا بھر میں پھیلے سفارت خانے اس نام نہاد مہم کو چلانے میں سرگرم ہیں مگر یہ مہم ان ملکوں میں زیادہ فعال اور موثرہے، کیونکہ ان ملکوں سے اسرائیل کے فوجی اور اقتصادی مفادات وابستہ ہیں۔ اگر ان ملکوں میں اسرائیلی فوج کی ساکھ خراب ہوتی ہے تو اس کے براہ راست منفی اثرات نہ صرف اسرائیلی فوج پر پڑیں گے بلکہ صہیونی ریاست بھی متاثر ہوگی۔
’حسبرہ‘ مہم کے تحت صہیونی سفارت کار اسرائیلی فوج کی سرگرمیوں کو سند جواز فراہم کے لیے مختلف حربے استعمال کیے جاتے ہیں۔ فلسطینی شہریوں کو انتہا پسند اور دہشت گرد قرار یا جاتا ہے۔
دُنیا بھر میں صہیونی ریاست کے گھناؤنے جرائم کو سند جواز فراہم کرنے سفارت خانوں کے علاوہ کئی یہودی گروپ بھی سرگرم ہیں۔ انہی میں ’زمالات ھاسبارا‘ نامی ایک تنظیم بھی ہےجو شمالی افریقا کی 80 بڑی جامعات میں صہیونی ریاست کی نیک نامی کے لیے سرگرم ہے۔
’زمالات ھاسبارا‘ ایک غیر منافع بخش‘ تنظیم ہے جو امریکا کے علاوہ کئی دوسرے ملکوں میں بھی سرگرم ہے۔
اسی طرح ایک اور گروپ ’یشیفا‘ نامی آرتھوڈکس یہودیوں کی تنظیم ہے جو سنہ 2001ء سے صہیونی ریاست کی حمایت کے لیے سرگرم عمل ہے۔ ھاسبارا گروپ کے ساتھ دنیا بھر کی 250 جامعات میں زیرتعلیم 3000 طلباء شامل ہیں۔