قابض صہیونی فوج کی طرف سے فلسطینی شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور ان کی گرفتاریوں کے لیے محض بہانہ درکار ہوتا ہے اور قابض دشمن کو ایسے بہانے بہت مل جاتے ہیں۔ فلسطینیوں کی گرفتاریوں کا ایک بہانہ سوشل میڈیا ہے اور قابض فوج سوشل میڈیا کی آڑ میں فلسطینی شہریوں کو حراست میں لے کرانہیں بدترین اذیتیں دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اکتوبر 2015ء کے بعد سے اب تک ’فیس بک‘ پر سرگرم رہنے کی پاداش میں 280 فلسطینی شہریوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی فوج کی طرف سے آزادی اظہار رائے کے جرم میں آئے روز فلسطینیوں کو حراست میں لیا جاتا ہے۔
فلسطینی امور اسیران کے عہدیدارعبدالناصر فروانہ کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج نے گذشتہ دو برسوں کے دوران 280 فلسطینیوں کو حراست میں لیا۔ حراست میں لیے گئے شہریوں میں خواتین، بچے، صحافی اور مصنفین بھی شامل ہیں۔
فلسطینی شہریوں کو فیس بک پر اسرائیل کے خلاف مواد پوسٹ کرنے اور صہیونی ریاست کے خلاف نفرت پر اکسانے کے الزامات میں درجنوں فلسطینیوں کے خلاف عدالتوں میں مقدمات قائم کیے گئے اور انہیں کئی کئی ماہ قید کی سزائیں سنائی گئیں۔ فیس بک پر اسرائیل کے خلاف سرگرمی کی آڑ میں گرفتار درجنوں فلسطینیوں کو عدالت میں پیش کیے بغیر ہی غیرقانونی حراست میں رکھا گیا ہے۔