مصر کی زیرنگرانی فلسطینی دھڑوں میں ہونے والے مصالحتی مذکرات کا ایک ماہ کے بعد اگلا دور کل اکیس نومبر کو قاہرہ میں ہوا۔ مصالحتی مذاکرات میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ تحریک فتح سمیت 13 فلسطینی جماعتوں کے مندوبین نے شرکت کی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی مصالحتی مذاکرات کی میزبانی مصری انٹیلی جنس کے وزیر نے کی۔
القدس نیوز چینل نے باخبر ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ قاہرہ میں پہلے کل جماعتی فلسطینی مذاکرات مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے سے رات گئے تک جاری رہے۔ پہلے سیشن میں غزہ کی پٹی میں فلسطینی حکومت مو مستحکم کرنے اور 12 اکتوبر کو طے پائے معاہدے کی شرائط کو عملی شکل دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مذاکرات میں فلسطینی مصالحت کو کامیاب بنانے کے لیے چھ اہم نکات پر بحث کی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گذشتہ روز قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں فلسطینی جماعتوں کی طرف سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ مصالحتی معاہدے کے بعد غزہ کی پٹی کے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اعلان کردہ اقدامات پر فوری عمل درآمد کرایا جائے۔
مذاکرات کا اگلا دور آج بدھ کو مصری انٹیلی جنس ہیڈکواٹر قاہرہ میں ہوگا۔
خیال رہے کہ فلسطینی جماعتوں تحریک فتح اور حماس نے 12 اکتوبر کو مصر کی ثالثی کے تحت ایک مصالحتی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ اس معاہدے کے تحت فلسطین میں مخلوط قومی حکومت کے قیام، فلسطین میں پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کے لیے تیاریوں اور دیگراہم امور پر اتفاق کیا گیا گیا۔
معاہدے کے تحت غزہ کی تمام اندرونی اور بیرونی راہ داریوں کا کنٹرول فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کردیا گیا ہے۔
ادھر حماس کے مرکزی رہ نما اور مذاکرات وفد کے رکن صلاح الدین بردویل نے کہا کہ قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں فلسطینی دھڑے 2011ء کے مصالحتی معاہدے کو عملی شکل دینے کے لیے متفق ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک درجن سے زاید فلسطینی دھڑے کل جماعتی اجلاس کے علاوہ انفرادی سطح پر بھی صلاح مشورہ کررہے ہیں۔ بردویل نے توقع ظاہر کی کہ فلسطینی مصالحتی سمجھوتے کے لیے جاری کوششیں اپنے مقررہ وقت پرمکمل کرلی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی مصالحت کے تحت تنظیم آزادی فلسطین کی تشکیل نو، انتخابات، شہری آزادیوں اور غزہ اور غرب اردن میں سماجی مصالحت جیسے امور شامل ہیں۔