چهارشنبه 30/آوریل/2025

فلسطینی اتھارٹی نے عارضی طور پر امریکا سے رابطے ختم کر دیے

بدھ 22-نومبر-2017

فلسطینی حکام نے کہا ہے کہ حال ہی میں امریکا کی طرف سے تنظیم آزاد دی فلسطین کے دفاتر بند کرنے کی دھمکیوں کے بعد فلسطینی اتھارٹی نے واشنگٹن کے ساتھ رابطے معطل کردیے ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی دھمکیوں کے بعد واشنگٹن میں ’تنظیم آزادی فلسطین‘ کے مراکز عارضی طورپر بند کردیے ہیں اور اب امریکیوں کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آنے والے دن امریکا اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان تعلقات فیصلہ کن موڑ میں داخل ہو رہے ہیں۔ ابو ردینہ کا کہنا تھا کہ امریکا کے فلسطینیوں کےبارے میں خیالات قابل قبول نہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کو قوم کی امنگوں کے مطابق مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔

ادھر فلسطینی وزیرخارجہ ریاض المالکی نے ایک بیان میں امریکا اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان روابط ختم کرنے کی تصدیق کی ہے۔ ان کا کہنا ہے یہ امریکا نے واشنگٹن میں پی ایل او کے مشن کو بند کرنے کی دھمکی دی تو ہم نے رد عمل میں باضابطہ طور پر امریکیوں سے رابطے معطل کردیے ہیں۔

درایں اثناء ’پی ایل او‘ کے ترجمان نے ایک بیان  میں بتایا ہے کہ صدر محمود عباس کی طرف سے ہدایت کی گئی ہے کہ تنظیم امریکی حکام کے ساتھ ہرطرح کے رابطے معطل کردے۔

خیال رہے کہ واشنگٹن میں’پی ایل او‘ کے نمائندہ دفتر کوامریکا میں مقیم فلسطینیوں کا نمائندہ مرکز سمجھا جاتا ہے۔ ہرچھ ماہ کے بعد اس دفتر کو سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے امریکا سے تجدید حاصل کرنا ہوتی ہے۔ گذشتہ ہفتے چھ ماہ کی یہ مدت ختم ہوگئی تھی جس کے بعد امریکا میں تنظیم آزادی فلسطین کا دفتر بند ہے۔

گذشتہ ہفتے امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹیلرسن نے ’پی ایل او‘ کے دفتر کی تجدید سے انکار کردیا تھا۔ امریکی حکام کا کہنا تھ اکہ واشنگٹن میں فلسطینی نمائندہ دفتر کی بندش رام اللہ اتھارٹی کے اسرائیل کے خلاف یک طرفہ اقدامات کا نتیجہ ہے جو اس نے عالمی فوج داری عدالت میں اسرائیل کے خلاف شروع کیے ہیں۔

سنہ 2015ء کو امریکی کانگریس نےاپنی سفارشات میں کہا تھا کہ فلسطینیوں کے لیے اسرائیلی شہریوں کے خلاف تحقیقات کے لیے عالمی فوج داری عدالت سے رجوع کرنے کا کوئی جواز نہیں۔

امریکا میں فلسطینی مشن کی بندش کے بعد اگر فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات بحال ہوتے ہیں تو امریکی صدر کو 90 روز میں تنظیم آزادی فلسطین کے دفاتر کو کھولنے کا اختیار ہے۔

مختصر لنک:

کاپی