جمعه 15/نوامبر/2024

مسجد اقصیٰ میں آمد کانٹوں سے بھرپور سفر!

پیر 20-نومبر-2017

بیت المقدس اور مقبوضہ مغربی کنارے کے فلسطینی علاقوں سے فلسطینیوں کی بڑی تعداد روزانہ کی بنیاد پرنمازوں کی ادائی کے لیے مسجد اقصیٰ میں آنے کو اپنے لیے باعث سعادت سمجھتے ہیں مگریہ سعادت حاصل کرنے کے لیے فلسطینی نمازیوں کو خار دار سفر سے گذرنا پڑتا ہے۔ جگہ جگہ پر صہیونی فوج کی گشتی پارٹیاں، ناکے،اسرائیلی فوجی چوکیوں اور ان پر بندوقیں تانے خون خور صہیونی فوجی درند، اسرائیلی پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کے اہلکار فلسطینی نمازیوں کی قبلہ اول میں آمد کے لیے کانٹوں سے کم نہیں۔

صہیونی حکومت باقاعدہ ریاستی پالیسی کے تحت فلسطینی نمازیوں کو قبلہ اول میں آنے سے روکنے کے لیے طاقت کے تمام حربے استعمال کرتی ہے۔ دن کی پانچوں نمازوں میں سے ایسی کوئی نہیں جس میں فلسطینیوں کو قبلہ اول سے روکنے کی سازشیں نہ کی جاتی ہو۔

تمام ترفتنہ سامانیوں ، مظالم اور رکاوٹوں کے علی الرغم سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی شہروں سے فلسطینی نمازی قافلوں کی شکل میں قبلہ اول میں آتے ہیں۔ صہیونی ریاست کے مظالم اور ریاستی دہشت گردی فلسطینیوں کے قبلہ اول سے تعلق کم نہیں کرسکی بلکہ صہیونی ریاست کا ہرمجرمانہ حربہ فلسطینیوں کو مزید پرعزم بناتا ہے۔

فلسطینی شہریوں کی قبلہ اول میں آمد کی راہ میں دیگر رکاوٹوں میں ایک بڑی رکاوٹ سنہ 1948ء کے مقبوضہ کے علاقوں سے فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں لانے کے لیے استعمال ہونے والی ٹرانسپورٹ بسوں کو مسلسل جرمانوں کی سزائیں دینا بھی شامل ہے۔ بغیر کسی وجہ کے روزانہ کی بنیاد پر فلسطینی بسوں کے ڈرائیوروں کے چالان کیے جاتے ہیں۔

حال ہی میں بیت المقدس کی وادی الجوز کے متعدد فلسطینی ڈرائیوروں نے بتایا کہ صہیونی فوج نے انہیں بلا جواز اور انتقامی چالوں کے تحت چالان اور جرمانوں کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔

فلسطینی بس ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ ان کا قصور صرف اتنا ہے کہ وہ نمازیوں کو مسجد اقصیٰ میں لانے کی مساعی میں سرگرم ہیں۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست کی انتقامی پالیسیوں، جرمانوں اور چالانوں کے باوجود فلسطینیوں کو قبلہ اول میں لانے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

خطرات سے پُرسفر

شمالی فلسطین کے الجلیل شہر کے الشیخ دنوں قصبے کے رہائشی اور مسجد اقصیٰ کے نمازی الحاج محمد عکاف کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں نماز کے لیے آنا خطرات خالی نہیں۔ جگہ جگہ صہیونی پولیس اور فوج بھیڑیوں کی طرح فلسطینی نمازیوں کے شکار کے لیے کھڑی ہوتی ہے۔ فلسطینی نمازیوں کو لانے والی بسوں کے ڈرائیورں کو بلا جواز چالان کیے جاتے ہیں۔ نام نہاد سیکیورٹی وجوہات کی آڑ میں دانستہ طور پربسوں کو تاخیر کرانے پرمجبور کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں وہ کئی بار بروقت نماز کے لیے مسجد اقصیٰ میں نہیں پہنچ پاتے۔

مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیلی پولیس کی طرف سے سڑکوں پر جا بہ جا قائم کردہ چوکیوں اور ناکوں پر گھنٹوں بسوں کو روکا جاتا ہے۔ فلسطینی نمازیوں کی  جامہ تلاشی لی جاتی ہے اور نمازیوں کو خوف زدہ کیا جاتا اور ہراساں کیا جاتا ہے۔

عکا شہر سے تعلق رکھنے والے ایک دوسرے فلسطینی شہری الحاج سامی شعابنہ نے مرکزاطلاعات فلسطین سےبات کرتے ہوئے بتایا کہ صہیونی ریاست کی تمام ترانتقامی پالیسیوں کا مقصد مسجد اقصیٰ میں نمازیوں کی تعداد کم کرنا  اور فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ کے دفاع سے روکنا ہے۔

الحاج شعابنہ نے فلسطینیوں سے اپیل کی وہ صہیونی ریاست کے انتقامی حربوں سے خوف زدہ نہ ہوں بلکہ قبلہ اول سے اپنا تعلق نہ صرف قائم رکھیں بلکہ اسے مزید مضبوط  بنائیں۔

مسجد اقصیٰ کے ایک محافظ ادارے کے ڈائریکتر غازی عیسیٰ نے روزانہ مختلف شہروں سے پانچ سے چھ ہزار فلسطینی مسجد اقصیٰ میں نماز کے لیے آتے ہیں۔ فلسطینی محکمہ اوقاف اور دیگر رضاکار تنظیموں کی جانب سے بیت المقدس اور دوسرے شہروں سے 120 بسیں فلسطینی نمازیوں کو لانے کے لیے چلائی جاتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 2000ء کے بعد سے بلا تعطل فلسطینی محکمہ اوقاف کی بسیں  چل رہی ہیں۔ روزانہ اندرون فلسطین بالخصوص جزیرہ نما النقب، المثلث، الجلیل اور ساحلی فلسطینی شہروں سے نمازیوں کو لے کر قبلہ اول آتی ہیں۔

فلسطینی ایوان صنعت وتجارت کے رکن حجازی الرشق نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی شہری مسجد اقصیٰ میں نماز اور عبادت کی ادائی اپنے لیے باعث سعادت سمجھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی شہریوں کا مسجد اقصیٰ کے لیے وجود نہایت اہم ہے۔ بیت المقدس کے علاوہ فلسطین کے دوسرے شہروں کے فلسطینی بھی قبلہ اول کے دفاع کے لیے پیش پیش رہتے ہیں۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ صہیونی ریاست اوراس کے نام نہاد سیکیورٹی ادارے فلسطینی نمازیوں کی قبلہ اول میں آمد کی راہ میں مشکلات کھڑی کرتی  ہیں۔ فلسطینی شہروں سے روزانہ اور ہفتہ وار بسیں چلائی جاتی ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی