اسرائیل کی فوج کے سربراہ نے کہا کہ اسرائیل سعودی عرب کے ساتھ خفیہ معلومات کے تبادلے کے لیے تیار ہے کیونکہ دونوں ملک کا مشترکہ مفاد ایران کو روکنے سے وابستہ ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق لیفٹینٹ جنرل گیڈی ائزنکوٹ نے پہلی مرتبہ عربی زبان کے ایک آئن لائن اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کا لبنان میں موجود حزب اللہ تنظیم پر حملہ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
سعودی عرب نے حالیہ دنوں میں ایران پر دباؤ بڑھاتے ہوئے ایران پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ عرب ملکوں میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے حزب اللہ سمیت مختلف جنگجو گروپوں کو استعمال کر رہا ہے۔ چند دنوں قبل یمن سے ریاض کے ہوائی اڈے پر راکٹ کے ناکام حملے کی ذمہ داری بھی سعودی عرب نے ایران پر عائد کی تھی اور اسے ایران کی طرف سے سعودی عرب کے خلاف اعلان جنگ قرار دیا تھا۔
ایران اور سعودی عرب کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باعث بہت سے تجزیہ کاروں کے خیال میں ایران سے مشترکہ دشمنی کی وجہ سے سعودی عرب اور اسرائیل میں اشتراک پیدا ہو سکتا ہے۔
سعودی عرب کا کہنا ہے کہ اسرائیل سے کسی قسم کے تعلقات صرف اسی صورت قائم ہو سکتے ہیں کہ اسرائیل سنہ انیس سو اڑسٹھ میں قبضہ کیے گئے عرب علاقوں کو خالی کر دے۔
اسرائیل فوج کے سربراہ سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا سعودی عرب کے ساتھ خفیہ معلومات کا تبادلہ ہوا ہے تو انھوں نے کہا ‘ہم یہ معلومات فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو دونوں ملکوں کے بہت سے مشترکہ مفاد ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران پر دباؤ بڑھانے کے انتخابی وعدے پر کامیابی نے مشرق وسطی میں نئی سیاسی صف بندی اور اتحاد بنانے کا موقع فراہم کیا ہے۔
اسرائیل کے شہر تل ابیب میں ہونے والے اس انٹرویو میں جنرل ائزنکوٹ نے کہا کہ ایران کے خطرے کا سامنا کرنے کے لیے ایک مفصل دفاعی منصوبہ تیار کیا جانا چاہیے اور وہ معتدل عرب ریاستوں کو دفاعی ماہرات اور خفیہ معلومات فراہم کرنے کو تیار ہیں۔
حزب اللہ کے خلاف کارروائی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ لبنان میں حزب اللہ کے خلاف کوئی جنگی کارروائی کرنے کا اسرائیل کا کوئی ارادہ نہیں ہے لیکن اسرائیل اپنے خلاف کسی خطرے کو برداشت نہیں کرئے گا۔