اسرائیل میں نجی کمپنیوں اور شہریوں کی جانب سے مختلف مقاصد کے لیے فضاء میں چھوڑے گئے ہزاروں بغیر پائلٹ ڈرون طیاروں کو یہودی آباد کاروں کے لیے خطرہ اور ملک کی سلامتی کے لیے تباہ کن قرار دیا گیا ہے۔
اسرائیلی ریاست کے اسٹیٹ کنٹرولر یوسف شابیرا نے حکومت سے استفسار کیا ہے کہ ملک کی فضاء میں روزانہ 20 ہزار ڈرون طیاروں کی موجودگی کی کیا وجہ ہے اور سیکیورٹی ادارے ڈرون طیاروں کے خطرات سے آگاہ کیوں نہیں ہیں؟۔ اسٹیٹ کنٹرولر نے حکومت کو سختی سے تاکید کی ہے کہ وہ فضاء میں چھوڑے جانے والے چھوٹے ڈرون طیاروں کی روک تھام کے حوالےسے فوری اقدامات کرے اور اس کی رپورٹ پیش کرے۔
عبرانی نیوز ویب پورٹل ’وللا‘ کے مطابق ایک بیان میں اسٹیٹ کنٹرولر نے کہا کہ اسرائیل میں روزانہ 20 ہزار ڈرون طیارے فضاء میں اڑائے جاتے ہیں۔ ان کی مانیٹرنگ کا کوئی معقول انتظام نہیں۔ یہ یہودی آبادکاروں کے سروں پر لٹکتی تلوار ہونے کے ساتھ ساتھ ملک کی سلامتی کے لیے بھی سنگین خطرہ ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ایسے چھوٹے ڈرون طیارے با آسانی مارکیٹ میں دستیاب ہیں اور شہری انہیں آن لائن بھی خرید سکتے ہیں۔
اسٹیٹ کنٹرولر کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی فضائی حدود محدود ہیں اور پیچیدہ ہیں۔ اس لیے شہری دفاع اور سیکیورٹی ادارے فضاء میں پرندوں کی طرح پھیلے ان ڈرون کا سد باب کریں ورنہ غفلت کے نتیجے میں انہیں’دہشت گردی‘ کے مقاصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے جو ملک کی سلامتی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔
اسٹیٹ کنٹرولر کے بیان کے بعد حکومت نے وضاحت جاری کی ہے کہ وزیراعظم بنجمن نین یاھو نے وزارت دفاع اور داخلی سلامتی کے حکام کو ڈرون طیاروں کے سدباب کے احکامات جاری کردیے ہیں۔