مصر کے ایک ذمہ دار ذریعے نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے 15 نومبر کو غزہ کی بین الاقوامی گذرگارہ ’رفح‘ کے کھولے جانے کے لیے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔
ذرائع نے اخبار ’فلسطین‘ کو بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی اور تحریک فتح غزہ کے عوام کے مصائب وآلام کو بلیک میل کرتے ہوئے اپنے سیاسی حریفوں کے جذبات سے کھیل رہی ہیں۔ تحریک فتح اور اتھارٹی دونوں کی طرف ف سے 21 نومبر کو قاہرہ میں ہونے والے متوقع اجلاس سے قبل رفح کراسنگ کھولنے کے لیے کسی قسم کی سرگرمی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں میں 12 اکتوبر کو ہونے والی مصالحت کے بعد فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے رفح گذرگاہ کھولنے کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں کی گئی۔ تاہم گذشتہ روز فلسطینی اتھارٹی کے بعض عہدیداروں نے مصری حکام سے رابطہ کیا تھا۔ وہ پوچھ رہے تھے کہ آیا مصر کا رفح گذرگاہ کھولنے کا کوئی ارادہ ہے یا نہیں۔
ذرائع نے رفح کراسنگ مسلسل بند رہنے کی ذمہ داری تحریک فتح کے مرکزی رہ نما عزام الاحمد، حسین الشیں، انٹیلی جنس چیف ماجد فرجد اور دیگر پرعاید کی اور کہا کہ وہ افواہوں کے ذریعے فلسطینی عوام کے جذبات سے کھیل رہے ہیں۔