جمعه 15/نوامبر/2024

’حماس کے ڈرون پروگرام کے بانی کو’موساد‘ نے شہید کیا‘

جمعہ 17-نومبر-2017

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے تنظیم کی ڈرون ٹکنالوجی کے بانی تیونسی سائنسدان کے سنہ 2016ء میں پراسرار قتل کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ محمد الزواری کو اسرائیلی خفیہ ادارے’موساد‘ کے مقرر کردہ جاسوسوں نے تین مراحل پرمبنی غیرمعمولی احتیاطی منصوبہ بندی کے تحت شہید کیا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی طرف سے طویل تحقیقی دورانیے کے بعد محمد الزواری کے قتل کے حوالے سے مفصل رپورٹ جاری کی گئی ہے۔

خیال رہے کہ محمد الزواری کوسنہ 2016ء کے اوائل میں صفاقس شہر میں واقع ان کی رہائش گاہ کے باہرنامعلوم افراد نے گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔ حماس نے الزواری کےقتل کی ذمہ داری صہیونی ریاست پرعاید کی تھی تاہم اسرائیل کی طرف سے اس واقعے پر خاموشی اختیار کی گئی تھی۔ اسرائیل کے بدنام زمانہ خفیہ ادارے ماضی میں بھی اپنے مخالفین کو اندرون اور بیرون فلسطین اسی طرح کی بزدلانہ کاروائیوں میں قتل کرنے میں ملوث رہے ہیں۔

حماس رہ نما محمد نزال نے بیروت میں ایک پریس کانفرنس کے دوران محمد الزواری کے قتل کی تحقیقات پرمبنی رپورٹ جاری کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جماعت نے الزواری کے قتل کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی قائم کی تھی۔ یہ کمیٹی طویل چھان بین کے بعد اس نتیجے تک پہنچی ہے کہ الزواری کو اسرائیلی خفیہ ادارے’موساد‘ کے جاسوسوں نے شہید کیا۔ اس کے علاوہ اس کارروائی میں تیونس کے بعض مقامی ایجنٹوں کو بھی استعمال کیا گیا۔ دو ایسے ایجنٹ بھی بھرتی کیے گئے جو ایک دوسرے سے بھی واقف نہیں تھے۔ انہوں نے صحافیوں کے روپ میں الزواری کی قربت اختیار کی تھی۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ موساد کے جاسوس بوسنیا کے پاسپورٹس پر تیونس میں داخل ہوئے۔ اس کےبعد انہوں نے تیونس کی ایک یونیورسٹی میں اپنے ایک ایجنٹ کی خدمات حاصل کیں جس میں الزواری تدریس کا کام بھی کرتے تھے۔

خیال رہے کہ محمد الزواری نے 10 سال تک حماس کے ڈرون ساز کے طور پرکام کیا۔ انہیں حماس کے ڈرون پروگرام کا بانی بھی کہا جاتا ہے۔ دسمبر 2016ء کو صفاقس شہر میں وہ اپنی رہائش گاہ سے باہر نکل رہے تھے کہ نامعلوم افراد نے ان پراندھا دھند گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے۔

حماس کے سیاسی شعبے کے رکن محمد نزال نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ’موساد‘ نے محمدالزواری کو شہید کرنے کے لیے تین گروپ تشکیل دیے۔ ان گروپوں کو ہرقسم کی اسپورٹس اور مد فراہم کی گئی، انہیں منصوبے کو عملی شکل یدنے اور بہ حفاظت واپسی تک کے لیے ہرممکن وسائل اور سہولیات دی گئیں۔

محمد نزال نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں اس طرح کے جتنے واقعات ہوئے ان میں دوسرے ملکوں کی حکومتوں کی طرف سے کوئی خاص تعاون نہ ہونے کے نتیجے میں ان کی تحقیقات نہ کی جاسکیں، الزواری کے قتل کی تحقیقات میں تیونس کی حکومت نے بھرپور تعاون کیا۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ تیونسی حکام نے الزواری کے قاتلوں کو شبے میں گرفتار کیا تھا مگرغیرملکی دباؤ کے بعد انہیں رہا کردیا گیا تھا۔ البتہ تیونس نے حماس کے ساتھ بھرپور تعاون کیا اور الزواری کی شہادت کی تحقیقات میں ہرممکن سہولت فراہم کی گئی جس کے نتیجے میں حماس موساد کے اس سنگین جرم کی تہہ تک پہنچنے میں کامیاب رہی۔

انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل خلیل الوزیر ابو جہاد، صلاح خلیف ابو ایاد، محمود المبحوح اور عزالدین الشیخ خلیل کو دوسرے ملکوں میں موساد ہی کے ایجنٹوں نے شہید کیا مگر جن ملکوں میں یہ واقعات پیش آئے تھے ان کی حکومتوں کی طرف سے قتل کی تحقیقات میں عدم تعاون کے باعث ان شہداء کے اصل مجرم بے نقاب نہ کیے جاسکے۔ یہ پہلا موقع ہے جب حماس نے عرق ریزی کےساتھ اپنے فلائیٹ انجینیر کے اصل قاتلوں کا پتا چلایا ہے۔

حماس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موساد نے الزواری کو شہید کرنے کے لیے تین مراحل میں کام کیا۔

پہلے مرحلے میں ایک جاسوس جس کا نام ’سمتھ‘ بتایا جاتا ہے کو تیونس بھیجا۔ اس نے ایک یورپی ملک کی میڈیا پروڈکشن کمپنی کا ممبر ظاہر کرکے الزواری سے دوستی کرنے کی کوشش کی۔ اس نے کہا کہ وہ ڈرون طیارے بنانے اور تیل کی تنصیبات کی نگرانی آلات تیار کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ تاہم الزواری نے شک کی بناء پر اس کے پروگرام کو مسترد کردیا اور کہا کہ وہ اس کے ساتھ کوئی تعاون نہیں کر سکتا۔

اس کے بعد سمتھ نے کچھ مقامی نوجوانوں کو اپنے ساتھ ملایا۔ اس نے اس تجربہ گاہ کی تصاویر بھی حاصل کیں جن میں الزواری خدمات انجام دے رہے تھے۔ مجرم نے الزواری کے قریبی ساتھیوں کے کیمپیوٹر سے بعض اہم معلومات بھی چوری کیں۔ ان معلومات میں الزواری کے بارے میں مفید معلومات بھی شامل تھیں۔ یہ معلومات موساد تک پہنچائی گئیں۔

دوسرے مرحلے میں نے الزواری کی رہائش گاہ کی خفیہ نگرانی شروع کی گئی۔ متعدد بار کئی مشکوک لوگوں کو ان کے گھر کے قریب دیکھا گیا۔ ایک بار الزواری کی اہلیہ نے دو مشکوک افراد کو گھر کے قریب دیکھا تو اس نے ان کا تعارف پوچھا۔ انہوں نے اپنا تعارف فراہمی آب رسانی کے محکمے کے اہلکاروں کے طور پر کرایا۔

دراصل یہ تمام مشکوک سرگرمیاں الزواری کی آمدو رفت کے حوالے سے تھیں اور صہیونی جاسوس قاتلوں کو لاجسٹک سپورٹ مہیا کرنے کے لیے منصوبہ بندی کررہے تھے۔ لاجسٹک سپورٹ کے لیے دو گروپ تشکیل دیے گئے اور دونوں میں شامل افراد ایک دوسرے سے واقف نہیں تھے۔

 

مختصر لنک:

کاپی