جمعه 15/نوامبر/2024

صہیونی ریاست نے غرب اردن کو225 ٹکڑوں میں کیسے تقسیم کیا؟

جمعرات 16-نومبر-2017

فلسطین کی قومی پروگریسو موومنٹ کے سیکرٹری جنرل اور سرکردہ فلسطینی رہ نما، رکن پارلیمان اور تجزیہ نگارمصطفیٰ البرغوثی نے کہا ہے کہ امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدرمنتخب ہونے کے بعد فلسطین میں یہودی آباد کاری میں 100 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غرب اردن کے علاقے کو 225 جزیروں اور ٹکڑوں میں تقسیم کر کے رکھ دیا ہے۔

خیال رہے کہ سنہ 1993ء میں پی ایل او اور اسرائیل کے درمیان طے پائے نام نہاد ’اوسلو‘ معاہدے میں غرب اردن کو تین سیکٹرز ’AB اور C  میں تقسیم کیا گیا تھا۔ سیکٹر ’A‘ غرب اردن کے کل 18 فی صد علاقے پر مشتمل ہے جس پر فلسطینی اتھارٹی کا انتظامی اور سیکیورٹی کنٹرول قائم کیا گیا تھا۔

استنبول میں ترک خبر رساں ادارے’اناطولیہ‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کی قیادت میں قائم موجودہ اسرائیلی حکومت آزاد فلسطینی ریاست کے قیام میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔

مصطفیٰ البرغوثی کا کہنا تھا کہ صہیونی ریاست کے خطرناک اور تباہ کن حربوں کے مقابلے کے لیے فلسطینی قوم کو فعال اور طاقت ور اتحاد قائم کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ عملا غراردن کا ’سیکٹر A‘ اب ختم ہوچکا ہے کیونکہ فلسطینی علاقوں میں صہیونی ریاست کی عملد اری نے فلسطینی اتھارٹی کی عملا معطل کردیا ہے۔ غرب اردن میں قائم کی گئی یہودی کالونیوں کے نتیجے میں غرب اردن کا علاقہ 225 چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں بٹ چکا ہے۔ رہی سہی کسر صہیونی ریاست کی طرف مغربی کنارے میں قائم کی نسلی دیوار نے نکال دی ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی