جمعه 15/نوامبر/2024

کیا اسرائیل غزہ پر نئی جنگ مسلط کرنے کی تیاری کر رہا ہے؟

بدھ 15-نومبر-2017

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی طرف سے جنگ مسلط کیے جانے کے خطرات ہمہ وقت منڈلاتے رہتے ہیں۔ صہیونی ریاست کی طرف سے بہ ظاہر یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی پر کسی نئی فوج کشی کے لیے تیار نہیں تاہم دو ہفتے قبل غزہ کی پٹی میں ایک سرنگ پر بمباری میں 12 فلسطینی مجاھدین کی شہادت کے بعد حالات تیزی کے ساتھ تبدیل ہو رہے ہیں۔

بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ 30 اکتوبر 2017ء کو غزہ کی پٹی کےعلاقے دیر البلح میں ایک سرنگ پر حماس اور اسلامی جہاد کے بارہ کارکنان کی شہادت دراصل غزہ پرحملے کے لیے راہ ہموار کرنے کی کوشش ہے۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی اور نام نہاد صہیونی ریاست کےدرمیان قائم کردہ حفاظتی باڑ اور سرحد پر سیکیورٹی مزید سخت کردی ہے۔ اسرائیلی فوج اور سیاسی قیادت کو بارہ فلسطینیوں کی شہادت کےبعد مجاھدین کی طرف سے اس جرم کا انتقام لیے جانے کا ڈر ہے اور اس خوف نے صہیونیوں کی نیندیں حرام کر رکھی ہیں۔

اسرائیلی فوج نے غزہ کی سرحد پر راکٹوں سے دفاع کے لیے تیار کردہ ’آئرن ڈوم‘ سسٹم بھی نصب کردیا ہے۔ اس کے علاوہ یہودی آباد کاروں کی غزہ کے قریب سیاحتی سرگرمیاں بھی روک دی گئی ہیں۔
قابض صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینی مزاحمت کاروں کو دھمکیاں بھی دی جا رہی ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ اگر فلسطینی مزاحمت کاروں نے غزہ کی پٹی کے قریب اسرائیلی فوج کے ساتھ چھیڑچھاڑ کی تو فوج بھرپور جنگ پر مجبور ہو جائے گی۔

صہیونی ریاست کی طرف سے غزہ کی پٹی پر جنگ مسلط کرنے کی دھمکیاں، اسرائیل کے جنگی طیاروں کی نچلی پروازوں میں غیرمعمولی اضافہ، غزہ کے اطراف میں فوجی مشقیں، اقوام متحدہ کی طرف سے صہیونی ریاست کی ڈھٹائی کے ساتھ جانب داری، فلسطینی مجاھدین کی مخالفت اور تنقید یہ سب ایسے واقعات ہیں جو غزہ کی  پٹی پر صہیونی ریاست کی کسی نئی مہم جوئی کا عندیہ دے رہے ہیں۔

 

مختصر لنک:

کاپی