پنج شنبه 01/می/2025

انڈونیشیا: ایک ’سیلفی‘ جو ہٹلر کے مجسمے کو ہٹانے کا موجب بنی

منگل 14-نومبر-2017

انڈونیشیا کے ایک عجائب گھر میں رکھے ہوئے ایڈولف ہِٹلر کے موم کے مجسمے کو ہٹا دیا گیا ہے۔ اس کے ہٹانے کی وجہ ایک سیلفی بنی ہے جس کے سوشل میڈیا پرآنے کے بعد یہودیوں نے انڈونیشیا کے خلاف واویلا شروع کر دیا تھا۔

جاوا کے شہر جکارتہ کے آرٹ میوزیم میں رکھے گئے اس مجسمے کو ہٹائے جانے کی وجہ یہ ہے کہ بہت سے لوگ اس کے ساتھ کھڑے ہو کر سیلفیاں بناتے تھے۔

سوشل میڈیا پر مختلف لوگوں نے جو تصاویر پوسٹ کی ہیں ان میں لوگوں کو ہنستے ہوئے دیکھا جا سکتا جبکہ پس منظر میں نازی جرمن رہنما کو آشوٹز کے بدنامِ زمانہ کیمپ کے گیٹ کے سامنے کھڑا دکھایا گیا جہاں لاکھوں یہودیوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔

ان تصاویر پر انڈونیشیا کو بین الاقوامی برادری کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔

ڈی آرکا میوزیم کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ہٹلر کا مجسمہ لگانے کا مقصد لوگوں میں آگہی پیدا کرنا تھا۔

اگرچہ عجائب گھر کی انتظامیہ نے کہا تھا کہ ان کے ہاں آنے والے سیاحوں نے کبھی اس مجسمے کے بارے میں شکایت نہیں کی، تاہم سوشل میڈیا پر مذکورہ تصاویر شیئر کیے جانے کے بعد دنیا بھر سے لوگوں نے برا منایا ہے۔

’اس مجسمے کے پس منظر میں جو کچھ دکھایا گیا ہے وہ ان لوگوں کی توہین ہے جو اس کیمپ کے اندر گئے اور پھر کھبی باہر نہیں آ سکے۔‘

اندازہ ہے کہ آشوٹز کے کیمپ میں گیارہ لاکھ یہودیوں کو بند کیا گیا تھا۔

کچھ لوگوں کے مطابق ہٹلر کے مجسمے سے پیدا ہونے والے اس تنازعے کی وجہ یہ ہے کہ عام طور پر لوگوں میں ہولوکاسٹ کے دوران ہونے والی تباہی کے بارے میں احساس نہیں پیدا کیا جاتا، لیکن حقوق انسانی کی تنظیم ’ہیومن رائٹس واچ‘ سے منسلک محقق اینڈریاس ہاسونو کا کہنا ہے کہ اصل میں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ مسلمان آبادی والے ملک میں یہودی مخالف جذبات کتنے زیادہ ہیں۔

انڈونیشیا کے عجائب گھر سے ہٹلر کے مجسمے کو ہٹائے جانے سے پہلے جاوا میں ہی نازی دور کی تھیم پر بننے والے ایک کیفے کو بھی بند کر دیا گیا تھا۔

مختصر لنک:

کاپی