فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے جاری کردہ بیانات میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی عدالتوں کی طرف سے دانستہ طور پر فلسطینی خواتین کو طویل المیعاد قید کی سزائیں دی جا رہی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ’مرکز اسیران اسٹڈی سینٹر‘ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ گیارہ سال سے اسرائیلی جیلیں فلسطینی خواتین کو سخت انتقامی سزائیں دینے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس وقت اسرائیلی زندانوں میں پابند سلاسل درجنوں فلسطینی خواتین میں سے 6 کو 10 سال اس سے زاید عرصے کی سزائیں دی گئی ہیں۔
اسٹڈی سینٹر کے شعبہ اطلاعات کے سربراہ اور ترجمان نے ایک بیان میں بتایا کہ ان چھ اسیرات میں 20 سالہ ایک فلسطینی طالبہ شروق صلاح دویات بھی شامل ہے جس کا تعلق بیت المقدس کے صور باھر قصبے سے ہے۔
شروق کو 7 اکتوبر 2015ء کو اسرائیلی فوج نے گولیاں مار کر زخمی کیا اور بعد ازاں اسے زخمی حالت میں حراست میں لے لیا گیا۔ صہیونی فوج نے گرفتاری کے وقت بھی شروق کے ساتھ شرمناک سلوک کا مظاہرہ کیا۔ اس پر الزام عاید کیا گیا کہ اس نے ایک یہودی آباد کار پر چاقو سے حملے کی کوشش کی تھی۔ اسی نام نہاد الزام کے تحت اسے 16 سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔
اس کے علاوہ اسیرہ 24 سالہ شاتیلا سلیمان ابو عیادہ کو 3 اپریل 2016ء کو حراست میں لیا گیا۔ اسے بھی ایک یہودی آباد کار پر چاقو سے حملے کے الزام میں 16 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ریاض الاشقر نے بتایا کہ 23 سالہ اسیرہ میسون موسیٰ الجبالی کو 29 جون 2015ء کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا اور اسے 15 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
اسیرہ 18 سالہ نورھان ابراہیمع واد کو 13 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ اسے 22 نومبر 2015ء کو اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب اس کی عمر 16 سال سے کم تھی۔ بتیس سالہ اسیرہ اسراء جعابیس کو 11 سال قید اور 16 سالہ ملک محمد یوسف سلمان کو 10 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔