اسرائیل کے داخلی سلامتی کے وزیر گیلا اردان نے پارلیمنٹ سے ایک نیا قانون منظور کرانے کی کوششیں شروع کی ہیں۔ اس نام نہاد قانون کے تحت صہیونی حکام کو فلسطینی شہداء کے جسد خاکی ان کےورثاء کے حوالے نہ کرنے کا اختیار حاصل ہو گا۔
عبرانی نیوز ویب پورٹل 0404 کی رپورٹ کے مطابق گیلاد اردان نے ایک نئے مسودہ قانون کی تیاری شروع کی ہے۔
اس قانون کے تحت فلسطینی شہداء کے جسد خاکی ان کے ورثاء کو نہ دینے کا اختیار حاصل کرنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس قانون کی منظوری کے بعد شہید ہونے کے بعد اسرائیلی فوج کے قبضے میں آنے والے کسی فلسطینی کے جسد خاکی پر اسرائیلی حکام اپنی مرضی کا فیصلہ کرسکیں گے۔ صہیونی ریاست شہداء کے جسد خاکی ان کے لواحقین کے حوالے کرنے کی پابند نہیں ہوگی۔ یوں فلسطینی مزاحمتی خاندانوں اور مزاحمتی تنظیموں کو اسرائیل کے خلاف کارروائیوں سے باز رہنے کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی شہداء کے جسد خاکی واپس کرنے سے فلسطینیوں میں صہیونی ریاست کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوتا ہے۔ جب فلسطینی شہداء کے جسد خاکی واپس نہیں کیے جائیں گے تو ان کی تدفین نہیں ہوگی اور نماز جنازہ کا اہتمام بھی نہیں ہو گا۔
خیال رہے کہ اکتوبر 2015ء کے بعد سے جاری تحریک انتفاضہ القدس کے دوران اسرائیلی فوج نے دسیوں فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد ان کے جسد خاکی اپنے قبضے میں لیے۔ ان میں سے کئی شہداء کے جسد خاکی تا حال صہیونی فوج کے پاس ہیں۔