چهارشنبه 30/آوریل/2025

صہیونی جرائم بے نقاب کرنے والے28 فلسطینی ضمیر کے قیدی

جمعہ 10-نومبر-2017

مظلوم فلسطینی قوم کی حمایت میں آواز بلند کرنا اور صہیونی ریاست کے منظم جرائم بے نقاب کرنا اسرائیل میں سنگین جرم ہے اور ایسے کسی بھی فلسطینی شہری کی کم سے کم سزا جیلوں میں قید اور اس پر اذیت ناک تشدد ہے۔

گذشتہ کئی عشروں سے اسرائیلی جیلوں میں ڈالے جانے والے فلسطینیوں میں جہاں دیگر طبقہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد شامل رہے ہیں وہ ایک اچھی خاصی تعداد صحافیوں کی بھی شامل رہی ہے۔ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد نہتے فلسطینی صحافیوں کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیا جاتا رہا ہے۔ صحافیوں کا فوجی عدالتوں میں سنگین الزمات کے تحت ٹرائل اور انہیں دی جانے والی سزائیں قابض صہیونی ریاست کی نسل پرستی کو بے نقاب کرنے کے لیے کافی ہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین نے ایک رپورٹ میں ان ضمیر کے قیدی فلسطینیوں کا مختصر تعارف پیش کیا ہے جو اس وقت صہیونی زندانوں میں محض اس جرم میں قید ہیں کہ وہ فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے اسرائیلی مظالم کو اجاگر کرنے اور انہیں بے نقاب کرنے میں پیش پیش تھے۔

محمود عیسیٰ

بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے محمود عیسیٰ کو اسرائیلی فوج نے 3 جون 1993ء کو حراست میں لیا۔ محمود عیسیٰ سب سے پرانے فلسطینی قیدی ہیں جوصہیونی ریاست کی جیلوں میں اب تک پابند سلاسل ہیں۔ وہ فلسطینی اتھارٹی کے قیام یعنی اوسلومعاہدے سے بھی پہلے سے پابند سلاسل ہیں۔

صہیونی عدالت کی طرف سے انہیں تین بار عمر قید اور 46 سال اضافی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ وہ گرفتاری سے قبل صوت الحق والحریۃ اخبار کے مدیر تھے۔ یہ اخبار اندرون فلسطین سے شائع ہوتا تھا۔

صلاح عواد

صلاح عواد کو اسرائیلی فوج نے 12 اپریل 2011ء کو حراست میں لیا اور انہیں سات سال قید کی سزا سنائی گئی۔ گرفتاری سے قبل وہ کلب برائے اسیران کے نابلس شہر سے نامہ نگار تھے۔

احمد الصیفی

احمد صیفی کو اسرائیلی فوج نے غرب اردن کے شہر رام اللہ میں قائم بیرزیت یونیورسٹی سے 19 اگست 2009ء کو حراست میں لیا اور انہیں19 سال قید کی سزا سنائی گئی۔  وہ شادی شدہ ہیں اور ان کے تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔

ھمام عتیلی

ھمام عتیلی کی گرفتاری 8 دسمبر 2016ء کو عمل میں لائی گئی۔ عتیلی جامعہ النجاح میں ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے شعبے کے طالب ہیں۔ انہیں تعلیم مکمل کرنے سے قبل حراست میں لے لیا تھا۔ 5مارچ 2016ء کو انہیں 30 ماہ قید اور 2000 شیکل جرمانوں کی سزا سنائی تھی۔

وہ قبل ازیں 12 اگست 2014ء کو بھی اردن سے واپسی پر الکرامہ پل سے گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ پہلی گرفتاری میں انہیں آٹھ ماہ تک پابند سلاسل رکھا گیا تھا۔ ان کا تعلق غرب اردن کے شمالی شہر طولکرم سے ہے۔

حسن الصفدی

اسرائیلی فوج نے حسن الصفدی کو یکم مئی 2016ء کو حراست میں لیا۔ وہ اسیران کی بہبود کے لیے کام کرنے والے ادارے ’الضمیر فاؤنڈیشن‘ کے میڈیا ایڈوائزر ہیں۔

انہیں انتظامی حراست کی ظالمانہ پالیسی کے تحت پابند سلاسل کیا گیا اور اب تک ان کی مدت حراست میں چار بار توسیع کی جا چکی ہے۔ ان پر ایک ’دشم ملک‘ کے سفر کے الزام میں 2015ء کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔

نضال ابوعکر

نضال ابو عکر کو اسرائیلی فوج نے 9 اگست 2016ء کو بیت لحم سے حراست میں لیا۔ وہ فلسطین میں ایک پرائیویٹ ریڈیو پر ’زندانوں میں‘ کے عنوان سے ایک پروگرام پیش کرتے ہیں۔ انہیں گرفتاری کے بعد انتظامی حراست کی سزا سنائی گئی تھی۔ اکتیس جنوری 2017ء کو ان کی انتظامی قید کی تجدید کی گئی۔

محمد القیق

محمد القیق فلسطین کے مشہور صحافی ہیں۔ وہ سعودی عرب کے المجد ٹی وی چینل کے نامہ نگار ہیں اور انہیں 15 جنوری 2017ء کو اسرائیل کے خلاف اشتعال پھیلانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ اسرائیلی عدالت نے انہیں ساڑھے دس ماہ انتظامی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔  وہ دو بچوں کے والد ہیں۔ انہیں اس رپورٹ کی تیاری سے محض دو روز قبل جیل سے رہا کیا گیا۔

ھمام حنتش

ھمام حنتش کو اسرائیلی فوک نے 15 فروری 2017ء کو گرفتار کیا۔ وہ متعدد مقامی فلسطینی صحافی اور ابلاغی اداروں کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں۔ ان کا آبائی تعلق غرب اردن کے شہر الخلیل کے دورا قصبے سے ہے۔

مریض بسام السائح

بسام السائح کو اسرائیلی فوج نے 8 اکتوبر 2015ء کو گرفتار کیا گیا۔ وہ کئی امراض کا بھی شکار ہیں۔ گرفتاری کے وقت ان کی اہلیہ منیٰ ابو بکر بھی جیل میں قید تھیں۔ وہ اپنی اہلیہ سے ملنے جیل آئے تو قابض فوج نے انہیں بھی گرفتار کرلیا تھا۔

بسام السائح ہڈیوں کے سرطان کا شکار ہیں۔ اس کے علاوہ وہ کئی دوسری بیماریوں میں متبلا ہیں۔45 سالہ بسام السائح نابلس شہر کے رہائشی ہیں۔

احمد الدراویش

احمد الدراویش کو اسرائیلی فوج نے 31 اگست 2016ء کو حراست میں لیا۔ وہ سنابل ریڈیو کے ڈائریکٹر ہیں۔ صہیونی فوج نے ان پر ریڈیو کے ذریعے اشتعال پھیلانے کاالزام عاید کیا۔

محمد الصوص

محمد الصوص کا تعلق غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل سے ہے۔ وہ 21 اگست 2016ء کو گرفتار کیے گئے تھے۔ انہیں انتظامی حراست کی سزا دی گئی اور اس سزا میں متعدد بار توسیع کی گئی۔

نضال ابو عمرو

اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینی صحافیوں میں نضال عمرو بھی سنابل ریڈیو سے وابستہ ہیں۔ انہیں بھی اشتعال پھیلانے کے الزام میں 31 اگست 2016 کو حراست میں لیا گیا تھا۔

منتصر نصار

منتصر نصار کو 31اگست 2016ء کو حراست میں لیا گیا۔ وہ بھی سنابل ریڈیو سے وابستہ ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ان پر ریڈیو کے ذریعے اشتعال پھیلانے کا الزام عاید کیا اور اسی الزام کے تحت انہیں انتظامی قید کی سزا سنائی گئی۔

حامد النمورۃ

حامد النمور کو بھی اسرائیلی فوج نے 31 اگست 2016ء کو الخلیل شہر سے حراست میں لیا۔ وہ بھی زیرعتاب سنابل ریڈیو سے وابستہ ہیں۔ گرفتار کے بعد ان کی متعدد بار انتظامی حراست کی توسیع کی جا چکی ہے۔

مصعب سعید

مصعب سعید کو اسرائیلی فوج نے 12 مارچ 2017ء کو حراست میں لیا۔ وہ سابق اسیر اور سماجی کارکن بھی ہیں۔ وہ شادی شدہ اور دو بچوں کےوالد ہیں اور رہائشی تعلق رام اللہ سے ہے۔

محمد البطروخ

صہیونی فوج نے محمد البطروخ کو 7 مارچ 2017ء کو حراست میں لیا۔ وہ منبر القدس اور احداش نیوز نیٹ ورک کے نامہ نگار ہیں۔ بیت المقدس کےرہائشی اشتعال پھیلانے کے الزام میں البطروخ کو پانچ بار گرفتار کیا جا چکا ہے۔

عاصم مصطفیٰ الشنار

مصطفیٰ الشنار کی گرفتاری 14 مارچ 2017ء کو عمل میں لائی گئی۔ وہ جامعہ النجاح میں کمیونیکیشن کالج کے طالب علم ہیں۔ بیس سالہ الشنار کا تعلق غرب اردن کے شمالی شہر نابلس سے ہے۔

عامر الجعبری

عامر الجعبری کو 18 اکتوبر 2017ء کو گرفتار کیا گیا۔ وہ الخلیل سے تعلق رکھتے ہیں اور ٹرانس میڈیا کمپنی کے ڈائریکٹر ہیں۔

ابراہیم الجعبری

ابراہیم الجعبری کی گرفتاری 18 اکتوبر 2017ء کو عمل میں لائی گئی۔ وہ بھی الخلیل کے رہائشی اور ٹرانس میڈیا کمپنی کے رکن ہیں۔

رضوان قطنانی

رضوان القطانی ’عربی 21‘ ویب سائیٹ کے نامہ نگار ہین۔ وہ جامعہ النجاح سے ابلاغیات میں گریجویشن کے ڈگری ہولڈرہیں۔ انہیں اسرائیلی فوج نے 18 جولائی 2017ء کو نابلس سے حراست میں لیا گیا تھا۔

علاء الطیطی

علاء الطیطی نامی فلسطینی صحافی کی گرفتاری 26 ستمبر 2017ء کو عمل میں لائی گئی اور انہیں قید اور تین ہزار شیکل کی قید سزا سنائی گئی۔

امیر ابو عرام

امیر ابو عرام بھی اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی صحافیوں میں شامل ہیں۔ وہ بیرزیت کے رہائشی اور الاقصیٰ ٹی وی چینل کے نامہ نگار ہیں۔

عبدالرحمان عوض

عبدالرحمان عوض کو اسرائیلی فوج 26 ستمبر 2017ء کو مغربی رام اللہ کے علاقے بدرس سے حراست میں لیا گیا۔ وہ رام اللہ سے صفا نیوز ایجنسی کے نامہ نگار ہیں۔

محمد عوض

محمد عوض کو 28 ستمبر 2017ء کو رام اللہ کے نواحی علاقے بدرس سے گرفتار کیا گیا۔ وہ ایک آزاد فوٹو جرنلسٹ ہیں۔ اس سے قبل وہ وطن نیوز ایجنسی کے لیے کام کرچکے ہیں۔

رغید طبیسہ

رغید طبیسہ کو اسرائیلی فوج نے 24ستمبر 2017ء کو گرفتار کیا۔ ان کا تعلق غرب اردن کے جنوبی شہر قلقیلیہ سے ہے۔

یاسین ابو لفح

یاسین ابو لفح 2016ء کے آخر میں اسرائیلی جیل سے رہا ہوئے تاہم 5 ستمبر 2017ء کو انہیں دوبارہ حراست میں لے لیا گیا۔ وہ پہلے بھی متعدد بار گرفتار کیے جاتے رہے ہیں اور 22 ماہ تک قید کاٹ چکے ہیں۔

بشریٰ الطویل

فلسطینی اسیر صحافیوں میں شامل فلسطینی صحافیہ بشریٰ الطویل کو قابض فوج نے 1 نومبر 2017ء کو حراست میں لیا۔ وہ پہلے بھی گیارہ ماہ تک اسرائیلی جیلوں میں قید کاٹ چکی ہیں۔

استبرق التمیمی

استبرق التمیمی کی گرفتاری 20 مارچ 2017ء کو حراست میں لیا گیا تھا۔وہ جامعہ بیرزیت کے قریب سے گرفتار کی گئیں۔ وہ اسی یونیورسٹی میں ریڈیو اور ٹی وی کے شعبے کی طالبہ ہیں اور رہائشی تعلق بیت المقدس سے ہے۔

مختصر لنک:

کاپی