فلسطین کی قومی اور مذہبی جماعتوں نے تمام ریاستی اسٹیک ہولڈرز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ رفح کے معاملے میں مصر کے ساتھ اتفاق رائے پیدا کریں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی تنظیموں کی طرف سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ رفح گذرگاہ کے انتظامی کنٹرول کے حوالے سے فلسطینیوں اور مصر کے درمیان اتفاق رائے پیدا نہ ہونا افسوسناک ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2005ء میں رفح گذرگاہ کے انتظامی کنٹرول کے لیے وضع کردہ فریم ورک اب ختم ہوچکا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ رفح گذرگاہ کا کنٹرول صرف فلسطینیوں کے پاس ہونا چاہیے۔ غیرملکی فوجیوں کی رفح گذرگاہ پر تعیناتی فلسطینی خود مختاری کی توہین ہے۔
بیان میں فلسطینی تنظیموں نے فلسطینی اتھارٹی ، اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] اور فتح پر زور دیا ہے کہ وہ رفح گذرگاہ کے معاملے میں مصر کے ساتھ مل کر متفقہ لائحہ عمل مرتب کریں۔
خیال رہے کہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کا انتظامی کنٹرول حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت قائم کردہ قومی حکومت کو سپرد کیا گیا تھا تاہم فریقین میں اس حوالے سے کچھ اختلافات بھی سامنے آئے ہیں۔
اخباری رپورٹس کے مطابق صدر محمود عباس سنہ 2005ء سے پہلے والی پوزیشن پر رفح گذرگاہ کا انتظام بحال کرنا چاہتے ہیں۔ ان کےپلان کے مطابق رفح گذرگاہ پر اسرائیل، فلسطینی اتھارٹی،مصر اور یورپی مندوبین کو بھی شامل کیا جانا ہے جب کہ حماس اور دیگر فلسطینی جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ رفح گذرگاہ کا کنٹرول صرف فلسطینی اور مصری سیکیورٹی حکام کے حوالے کیا جانا چاہیے۔