فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں سنہ 2014ء کی جنگ میں جنگی قیدی بنائے گئے اسرائیلی فوجیوں کی رہائی کے لیے احتجاج جاری ہے۔ دوسری جانب اسرائیل میں پہلی بار یہودی مذہبی لیڈر اس احتجاج میں شامل ہوئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق بیت المقدس میں دیوار براق کے قریب یہودی آباد کاروں کی بڑی تعداد نے جمع ہو کر غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے فوجیوں کی رہائی کے لیے مظاہرہ کیا۔ مظاہرے میں بڑی تعداد یہودی ربیوں کی بھی شامل تھی جو پہلی بار اس نوعیت کے کسی مظاہرے میں شریک ہوئے تھے۔
عبرانی ٹی وی 7 کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ شام کو بیت المقدس میں ہونے والے مظاہرے کے دوران سرکردہ یہودی ربیوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر مظاہرے سے پہلے اعلان کیا گیا تھا کہ مظاہرین سے مذہبی رہ نما بھی خطاب کریں گے۔
خیال رہے کہ سنہ 2014ء کو غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی اسرائیلی جنگ کے دوران فلسطینی مزاحمت کاروں نے چار اسرائیلی فوجیوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ خیال یہ ہے کہ ان میں سے دو فوجی ہلاک ہوگئے تھے اور ان کی باقیات کو مجاھدین نے اپنے پاس محفوظ رکھا ہے جنہیں فلسطینی اسیران کی رہائی کے بدلے میں اسرائیل کے حوالے کیا جائے گا۔