چهارشنبه 30/آوریل/2025

برما کو اسلحہ کی فروخت پر کوئی ڈکٹیشن قبول نہیں: اسرائیل

بدھ 8-نومبر-2017

اسرائیل نے برماکی فوج کو صہیونی ریاست کی طرف سے اسلحہ سپلائی کرنے اورروہنگیا مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہونے سے توجہ ہٹانے کے لیے الزم عاید کیا ہے کہ چین، بھارت اور روس روہنگیا مسلمانوں پر مظالم میں مدد کررہے ہیں۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ تل ابیب برما کے معاملے میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کرتا اور نہ ہی دوطرفہ دفاعی تعاون پر کوئی ڈکٹیشن قبول کرے گا۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق نیویارک میں اسرائیلی قونصل جنرل امیر داگی نے یہودی ربیوں کے ایک گروپ سے ملاقات کے دوران کہا کہ ان کی حکومت کسی بھی انسانی حقوق کے گروپ اور ذرائع ابلاغ سے زیادہ برما میں پیش آنے والے واقعات کو بہتر جانتی ہے۔

مسٹر داگی نے دعویٰ کیا کہ برما میں دونوں فریقین ایک دوسرے پرحملوں میں ملوث ہیں۔ برما کی فوج کی طرف سے بھی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔ دوسری جانب روہنگیا مسلمانوں کی طرف سے بھی برما فوج اور سرکاری تنصیبات پرحملے کیے گئے۔

اسرائیلی سفیر برما میں فوج کے ہاتھوں بے گھر ہونےوالے ساڑھے پانچ لاکھ روہنگیا مسلمانوں، ان پر ڈھائے جانے والے بدترین مظالم اور ہزاروں نہتے مسلمانوں کے قتل عام، خواتین کی آبرو ریزی اور دیگر جرائم کی بات گول کردی اور صرف اتنا کہا کہ دونوں فریق انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہے ہیں۔

امیر داغی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو برما کی صورت حال کے بارے میں معلومات دینے کی ضرورت نہیں۔ اسرائیل کسی دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا تاہم برما کی اصل صورت حال سے بہ خوبی آگاہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نہیں کہتے کہ برما میں مسلمانوں کے قتل عام کا معاملہ معمولی ہے۔ ہم برما کی حکومت کا موقف بھی درست نہیں مانتے اور نہ ہی وہاں کے مسلمانوں کا موقف درست مانتے ہیں۔
اس موقع پر یہودی ربیوں نے اسرائیلی قونصل جنرل سے کہا کہ امریکی شہری اور یہودی ہونے کے ناطے ہم نہیں چاہتے کہ اسرائیل یا امریکا برما کی فوج کی دفاعی مدد کرے۔

یہودی ربیوں نے اسرائیلی قونصلیٹ سے ملاقات ایک ایسے وقت میں جب انسانی حقوق کی تنظیمون نے بھی اسرائیلی سپریم کورٹ میں ایک درخواست دی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ حکومت کو برما کی فوج کو اسلحہ کی فروخت پر پابندی لگائےدرخواست میں الزام عاید کیا ہے کہ روس، چین اور بھارت برما میں مسلمانوں کے قتل عام کے لیے وہاں کی فوج کو اسلحہ فراہم کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ امریکا اور یورپی یونین کی طرف سے برما کی فوج پر عاید پابندیوں کے علی الرغم صہیونی ریاست برما فوج کو اسلحہ اور گولہ بارود مہیا کرہی ہے۔ اسرائیلی اخبار’ہارٹز‘ کے مطابق امریکا میں قونصل جنرل کا بیان اسرائیلی وزارت خارجہ کی طرف سے تحریری طور پر جاری کی گئی کی ہدایات کا حصہ ہے۔
اسرائیلی سفارت کار نے برما کی فوج کے ساتھ طے پائے فوجی اور دفاعی معاہدوں کے بارے میں کسی قسم کی تفصیل فراہم کرنے سے انکار کردیا۔

 

مختصر لنک:

کاپی