جمعه 15/نوامبر/2024

’اعلان بالفور‘ کے خلاف اردن میں مظاہرے، اسرائیلی پرچم نذرآتش

پیر 6-نومبر-2017

فلسطین میں یہودیوں کے قومی وطن کے قیام کے لیے برطانوی حکومت کی طرف سے جاری کردہ بدنام زمانہ اعلان بالفور کے ایک سو سال پورے ہونے پر گذشتہ روز اردن میں مظاہرے کیے گئے۔ ان احتجاجی مظاہروں کی کال مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون کے سیاسی ونگ اسلامک ایکشن فرنٹ کی طرف سے دی گئی تھی۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اردن کے صدر مقام عمان سمیت ملک کے کئی شہروں میں ’اعلان بالفور‘ کے سو سال مکمل ہونے پر برطانیہ کے خلاف اور فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے مظاہرے کیے گئے۔

وسطی عمان میں اسلامک ایکشن فرنٹ کے ہیڈ کواٹر کے باہر ہزاروں  شہریوں نے جمع ہو کر ’اعلان بالفور‘ نا منظور کے نعرے لگائے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں فلسطینی پرچم ، بینرز اور کتبے بھی اٹھا رکھے تھے جن پر  اعلان بالفور جاری کرنے پر برطانوی حکومت کے خلاف بھی شدید نعرے بازی کی گئی تھی۔

اس موقع پر مظاہرین نے اسرائیلی پرچم بھی نذرآتش کیے اور صہیونی ریاست کے خلاف اور فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی حمایت میں نعرے بازی کی۔ مظاہرے میں اخوان المسلمون کے کئی سرکردہ رہ نماؤں جماعت کے سیکرٹری جنرل محمد الزیود، ڈپٹی سیکرٹری جنرل زکی بنی رشید، مجلس شوریٰ کے چیئرمین عبدالمحسن العزام، جماعت کے ترجمان مراد العضایلہ اور دیگر رہ نماؤں نے شرکت کی۔

اس موقع پر مقررین نے خطاب میں ’اعلان بالفور‘ کو برطانیہ اور مغربی طاقتوں کے ماتھے پر بدنما داغ قرار دیا۔

خیال رہے کہ 2 نومبر 1917ء کو برطانوی وزیراعظم آرتھر جیمز بالفور نے یہودی ارب پتی برطانوی رکن پارلیمنٹ کو ایک مکتوب لکھا تھا جس میں اسے یقین دلایا تھا کہ برطانیہ فلسطین میں یہودی ریاست کےقیام کے لیے ہرممکن اقدامات کرے گا۔ اس اعلامیے کو فلسطین میں اسرائیل کے قیام کی بنیاد سمجھا جاتا ہے۔ اعلان بالفور کے ایک سو سوسال پورے ہونے پر جہاں برطانیہ اور اسرائیل میں جشن منایا جا رہا ہے وہیں فلسطینی قوم اسے یوم سیاہ کے طور پر منا رہی ہے۔ اس حوالے سے عرب ممالک اور مسلم دنیا میں بھی فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت میں مظاہرے جاری ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی