اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے مرکزی رہ نما اور فلسطینی قانون ساز کونسل کے منتخب رکن الشیخ حسن یوسف نے کہا ہے کہ مسلح مزاحمت فلسطینی قوم کا دیرینہ حق ہے۔ جب تک ارض فلسطین پر صہیونیوں کا ناجائز تسلط موجود ہے فلسطینی مسلح جہاد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایک بیان میں الشیخ حسن یوسف نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے اس بیان کو مسترد کردیا جس میں انہوں نے فلسطینی تحریک مزاحمت کی مخالفت کی گئی تھی۔ الشیخ یوسف کا کہنا ہے کہ پریشانی صرف محمود عباس کو نہیں بلکہ تحریک فتح کے بعض عناصر بھی غزہ کی پٹی پر عاید کردہ پابندیاں اٹھائے جانے پر خوش نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں طے پانے والے مصالحتی معاہدے میں عدم اعتماد عالمی تشویش سے زیادہ خطرناک ہے۔
الشیخ حسین یوسف نے کہا کہ جب پورا فلسطین دشمن کے قبضے سے آزاد ہوجائے گا تب ہم وطن کے دفاع کے لیے قومی فوج تشکیل دینے پر متفق ہوں گے۔ اس وقت فلسطینی قوم کسی کو مذاکرات کی میز پر ہتھیار ڈالنے کی اجازت نہیں دے گی۔
انہوں نے تمام فلسطینی قوتوں پر زور دیا کہ وہ قومی مصالحت کو تباہ کرنے والے عوامل کی روک تھام کریں۔ تمام فلسطینی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے، حل طلب تمام مسائل کو جلد از جلد حل کرتے ہوئے قومی مفاہمت کو آگے بڑھایا جائے۔