اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سابق سربراہ خالد مشعل نے خبردار کیا ہے کہ ’بڑھاپے‘ کا شکار اور معذور تنظیم آزادی فلسطین’ [پی ایل او] قضیہ فلسطین کے لیے خطرناک ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پی ایل او کے ڈھانچے میں تبدیلی نہ لانے کی ذمہ دار فلسطینی قیادت ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق خالد مشعل نے ان خیالات کا اظہار غزہ کی پٹی میں پولیٹیکل ایڈمنسٹریشین اکیڈیمی کے زیراہتمام منعقدہ ‘قومی سلامتی کانفرنس سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں کیا۔
اس موقع پر خالد مشعل نے کہا کہ بیرون ملک فلسطینی قیادت کا کوئی موثر کردار دکھائی نہیں دیتا۔ عالمی فورمز پر فلسطینیوں کی حقیقی اور جاندار ترجمانی نہیں کی جا رہی ہے۔ نیز قضیہ فلسطین غرب اردن اور غزہ کی پٹی تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔
خالد مشعل نے خبردار کیا کہ پی ایل او پر بڑھاپا طاری ہے جس کے نتیجے میں فلسطینی اداروں کو بے پناہ نقصان پہنچ رہا ہے۔ موجودہ پی ایل او فلسطینی قومی پروگرام کو آگے بڑھانے اور فلسطینی قوم کی امنگوں کے مطابق قضیہ فلسطین کی جنگ لڑنے میں بری طرح ناکام ہے۔ جب تک اس ادارے کو بنیادی اور دیرینہ اصولوں کی بنیاد پر فعال نہیں کیا جاتا اس وقت تک قضیہ فلسطین کی صحیح ترجمانی نہیں کی جاسکتی۔
حماس رہ نما نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ عالم اسلام، عرب ممالک اور عالمی سطح پر مسئلہ فلسطین کو وہ ترجیح حاصل نہیں جو ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی قومی پروگرام کم زور اور ہمارے سامنے چیلنجز میں اضافہ ہو رہا ہے۔
خالد مشعل نے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ مراسم قائم کرنے والے ممالک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جو ممالک یہ کہتے ہیں کہ اسرائیل مسئلے کے حل کا حصہ ہے وہ فلسطینیوں کے خیر خواہ نہیں۔ اسرائیل تنازع فلسطین کے حل کا نہیں بلکہ اصل تنازع ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک سازش کے تحت عرب اور مسلمان ممالک کو اسرائیل کے قریب لانے اور صہیونی ریاست کو تسلیم کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔ اسرائیل کو عرب اور مسلمان ممالک کےلیے ’اہم‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
خالد مشعل نے کہا کہ عرب ممالک کی طرف سے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے تجویز کردہ ’عرب امن فارمولہ‘ تبدیل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ عرب امن فارمولے کو آگے بڑھانے کے بجائے صہیونی ریاست کے ساتھ عرب ممالک کے تعلقات استوار کرنے کی مجرمانہ سازشیں جاری ہیں۔
انہوں نے امریکا کی طرف سے میڈیا میں مشہور کردہ’صدی کی ڈیل‘ کی اصطلاح کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس ڈیل کا مقصد صرف صہیونی ریاست کو آئینی تحفظ دینا ہے۔ اس میں فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق اور مطالبات کا کوئی ذکر نہیں۔
فلسطینی قوم کے درمیان اتحاد اور اتفاق کے بارے میں خالد مشعل کا کہنا تھا کہ تمام فلسطینی قوتوں کو اپنی طاقت الگ الگ کرنے کے بجائے مجتمع کرنا ہوگی۔ قضیہ فلسطین کی حقیقی خدمت ہمارے اتحاد میں مضمر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حماس نے ہمیشہ قومی مصالحت کے لیے لچک کا مظاہرہ کیا۔ حالیہ مصالحتی معاہدے میں بھی حماس نے غیرمعمول لچک دکھائی ہے۔ اب اس مصالحت کا کامیاب بنانا تمام فلسطینی دھڑوں کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔