پنج شنبه 01/می/2025

آئمہ کرام سے محروم غرب اردن کی 1400 مساجد

بدھ 1-نومبر-2017

فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہروں میں جہاں ایک طرف فلسطینی اتھارٹی کا جزوی انتظامی کنٹرول ہے وہیں صہیونی فوج اور سول اسرائیلی انتظامیہ بھی موجود ہے۔ مگر غرب اردن کی کم سے کم 1400 جامع مسجد ایسی ہیں جن میں کوئی امام اور خطیب نہیں۔

مرکزاطلاعات فلسطین نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ غرب اردن کے شمالی شہر جنین کے جنوبی قصبے جبع میں قائم جامع مسجد کے امام سات ماہ قبل دار فانی سے کوچ کرگئے تھے۔ اس کے بعد سے اب تک مسجد کا امام اور خطیب مقرر نہیں کیا جاسکا ہے۔

صہیونی ریاست تو ویسے ہی فلسطینی مساجد کو ویران کرنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے مگر غرب اردن کی سیکڑوں مساجد میں آئمہ اور خطباء کا تقرر نہ ہونا فلسطینی اتھارٹی کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے۔ بہت سی مسجدوں میں آئمہ کرام کا تقرر نہ ہونے کی ایک اہم وجہ فلسطینی اتھارٹی کی سیاسی پالیسی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی کوشش ہے کہ وہ تمام جامع مساجد میں اپنے من پسند آئمہ کا تقرر کرے۔ بہت سی مساجد میں رضاکارانہ طور پرخدمات انجام دینے والے آئمہ کو اس لیے کام کرنے سے روکا جا رہا ہے کہ وہ تحریک فتح کے بجائے کسی دوسری سیاسی جماعت سے قربت رکھتے ہیں۔

جنین کے رہائشی اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے رہ نما الشیخ نزیہ ابو عون نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سات ماہ قبل جب  جبع کی جامع مسجد کے امام فوت ہوئے تو اس کے بعد ہم نے فلسطینی محکمہ اوقاف کو مسجد کے لیے درخواست دی تھی تاہم  فلسطینی اتھارٹی کے محکمہ اوقاف نے کہا کہ حماس کے علماء کے لیے غرب اردن کی مساجد میں امامت اور خطابت قطعا ممنوع ہے۔

الشیخ ابو عون نے مرکز کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ غرب اردن کی مساجد کے لیے آئمہ اور خطباء کا بحران مسلسل بڑھ رہا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے اللہ کے گھروں کے ساتھ بھی سیاست شروع کر رکھی ہے اور اس مکروہ سیاست نے منبرو محروم کو بھی آئمہ سے محروم کررکھا ہے۔

غرب اردن کی 1400 مساجد

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنین شہر میں جبع جامع مسجد امام سے محروم پہلی مسجد نہیں بلکہ فلسطینی وزارت اوقاف کے اپنے اعدادو شمار کے مطابق غرب اردن کی 1400 جامع مسجد آئمہ سے محروم ہیں۔

غرب اردن کے شمالی شہر نابلس کے ’بیتا‘ قصبے میں آٹھ جامعہ مساجد آئمہ سے محروم ہیں۔ گذشت کچھ عرصے کے دوران ان میں سے چار مساجد کے آئمہ ریٹائر ہوگئے تھے۔ان مساجد میں دورا کے علاقے کی جامع مسجد الخلیل چار سال سے امام کے بغیر ہے۔

غرب اردن کے جنوبی شہر قلقیلیہ کے اماتین قصبے میں تین جامع مساجد آئمہ کے بغیر ہیں۔ تل قصبے میں پانچ سال سے تین مساجد آئمہ کے بغیر ہیں جب برقین قصبے کی سات میں سےصرف ایک مسجد میں امام موجود ہیں۔

بہت سی مساجد میں آئمہ کی ذمہ داریاں بھی موذن انجام دے رہے ہیں۔ کئی مساجد کے آئمہ فوت یا ریٹائر ہونے کے بعد گھروں کو جا چکے ہیں اور ان کی جگہ کسی کو متعین نہیں کیا گیا۔

بہت سی مساجد میں موذن کا تقرر نہیں کیا گیا۔ رام للہ میں قبیا کی جامع مسجد کے امام آٹھ سال قبل فوت ہوئے مگر آج تک ان کی جگہ کوئی امام مقرر نہیں کیا گیا۔

مساجد میں آئمہ خطباء اور موذنین کا تقرر نہ ہونے کے باعث ہزاروں خالی ملازمتیں ہیں مگر فلسطینی اتھارٹی محض سیاسی بنیادوں پر منبرو محراب کو علماء سے محروم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی