اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے دو روز قبل غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری کو ’خطرناک جارحیت‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دشمن کو اس خونی کارروائی کی بھاری قیمت چکانا ہوگی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی دشمن کی طرف سے غزہ کی پٹی پر وحشیانہ بمباری فلسطینیوں کے درمیان مصالحتی معاہدے سے مایوسی کا واضح ثبوت ہے۔ دشمن فلسطین میں قومی مصالحت کو ناکام بنانے کے لیے جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دشمن غزہ کی پٹی میں مجاھدین کے صبر کا امتحان لے رہا ہے۔ غزہ کی پٹی پر جنگ مسلط کی گئی تو غزہ کو دشمن فوج کا قبرستان بنا دیں گے۔
حماس کا کہنا ہے کہ دشمن طاقت آزمائی سے فلسطینیوں میں مصالحت کو ناکام نہیں بنا سکتا۔ تمام فلسطینی قوتوں نے قومی مصالحت کو کامیاب بنانے اور صہیونی ریاس کو ہرگام مایوس کرنے کا عزم صمیم کررکھا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ دشمن کی ننگی جارحیت فلسطینیوں کو ایک دوسرے سے دور نہیں بلکہ اور قریب کرے گی اور فلسطینیوں میں قومی مصالحت مزید مضبوط ہوگی۔
خیال رہے کہ سوموار کی شام اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس کے مقام پر مزاحمت کاروں کی ایک سرنگ پر جنگی طیاروں نے بم باری کی جس کے نتیجے میں کم سے کم سات فلسطینی شہید ہوگئےتھے جب کہ 13 زخمی ہیں جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے
شہداء میں سے پانچ کا تعلق اسلامی جہاد کے ’سرایا القدس‘ بریگیڈ سے جب کہ دو کا تعلق حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ سے بتایا جاتا ہے۔ ان کی شناخت 25 سالہ احمد خلیل ابو عرمانہ، 27 سالہ عمر نصار الفلیت، 30 سالہ مسباح شبیر، عرفات عبداللہ ابو مرشد، حسن رمضان ابو حسنین، 22 سالہ محمد مروان آلاغا اور 32 سالہ حسام جہاد عبداللہ السمیری کے ناموں سے کی گئی ہے۔
القسام بریگیڈ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ تنظیم کےدو کارکن ریسکیو آپریشن کے دوران شہید ہوئے ہیں۔
اسلامی جہاد کے مطابق اسرائیلی بمباری میں اس کے عسکری بریگیڈ کے وسطی علاقوں کے کمانڈر عرفات ابو مرشد اور ان کے نائط حسن ابو حسنین سمیت پانچ مزاحمت کار شہید ہوئے ہیں۔