اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے نائب صدر صالح العاروری نے کہا ہے کہ حالیہ مہینوں کے دوران حماس اور ایران کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایران فلسطینی دھڑوں کے درمیان مصالحتی مساعی کی حمایت اور تائید کا اظہار کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کودیئے گئے ایک انٹرویومیں حماس العاروری کا کہنا ہے کہ حماس اور ایران کے درمیان برادرانہ تعلقات میں غیرمعمولی بہتری آئی ہے۔ ایران قضیہ فلسطین کی حمایت کی بنیاد پر ایران سمیت تمام ممالک کے ساتھ تعلقات کے قیام کا خواہاں ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی العاروری کے ساتھ ہونے والی گفتگو کے اہم نکات درج ذیل ہیں۔
حماس اور ایران میں تعلقات
حماس کے سیاسی شعبے کے نائب صدرالعاروری نے کہا کہ ان کی جماعت فلسطینی قوم کی جدوجہد، اس کے دیرینہ حقوق اور صہیونی ریاست کے خلاف جہاد کی حمایت کی بنیاد پر ایران اور دوسرے ممالک کے ساتھ تعلقات کےقیام کی خواہاں ہے۔
جہاں تک ایران کا تعلق ہے کہ تہران نے ہمیشہ فلسطینی قوم کے آئینی مطالبات، ان کی جدو جہد، مزاحمت اور صہیونی ریاست کے مظالم کے خلاف فلسطینی تحریک آزادی کی حمایت اور تائید کی ہے۔
حماس نہ صرف ایران بلکہ علاقائی اور عالمی برادری کے ساتھ سیاسی، سماجی اور سفارتی تعلقات کے فروغ کے لیے کام کررہی ہے۔
ایران دورے کے اہداف
حماس رہ نما صالح العاروری نے کہا کہ ان کی قیادت میں جماعت کے اعلیٰ اختیاراتی وفد کے دورہ ایران کا مقصد عالم، عرب اور اسلامی برادری کو فلسطینی دھڑوں میں طے پانے والی مصالحت کے بارے میں آگاہ کرنا تھا۔
فلسطینی دھڑوں میں مصالحت کے بعد جماعت کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کی قیادت میں رہ نماؤں نےعرب ممالک اور اسلامی دنیا کے ساتھ رابطے شروع کیے ہیں۔ جماعت کی بیرون ملک مقیم قیادت عرب اور مسلمان ملکوں کے دورے کرکے انہیں فلسطین کی موجودہ صورت حال اور فلسطینی قومی مصالحت کے بارے میں انہیں آگاہ کرکے ان کی حمایت کے حصول کے لیے کوشاں ہے۔
حماس کی قیادت کے دورہ ایران کے دوران ایرانی قیادت نے فلسطینیوں میں مصالحت کے اعلان کا نہ صرف خیر مقدم کیا ہے بلکہ انہوں نے مصالحت اور مفاہمت کو کامیاب بنانے کے لیے تمام ممکنہ وسائل کے استعمال کی یقین دہانی کرائی ہے۔
قضیہ فلسطین کا حقیقی فالواپ
حماس قیادت کے بیرون ملک دورے کے دوران استقبال کے بارت میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں العاروری کا کہنا ہے کہ حماس کے وفد کا شاندار استقبال کیا گیا۔ ہمیں اس بات پرفخر ہے کہ ہم اپنی قوم کی طرف سے قضیہ فلسطین کی حقیقی نمائندگی کرتے ہیں۔ عرب ممالک میں اور ایران میں قضیہ فلسطین کو بھرپور پذیرائی فراہم کی گئی۔
عرب قیادت اور ایران کےدورے کے دوران مسلمان رہ نماؤں قضیہ فلسطین کے حوالے سے تفصیلی بات چیت کی ہے۔ عرب قیادت کا قضیہ فلسطین کے حوالے سے فلسطینی قوم کے اصولی موقف سے کافی حد تک ہم آہنگی رکھتا ہے۔