فلسطینی وزیراعظم رامی الحمد اللہ نے برطانیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آج سے ایک سو سال قبل ارض فلسطین میں یہودیوں کو بسانے کے بدنام زمانہ ’معاہدہ بالفور‘ پر فلسطینی قوم سے معافی مانگے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق راماللہ میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اعلان بالفور‘ کی ایک صدی مکمل ہونے پر اس اعلان کے فلسطینی قوم اور خطے پر مرتب ہونے والے اثرات کا ذمہ دار برطانیہ ہے۔
انہوں نے برطانوی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی قوم سے اعلان بالفور پر معافی مانگنے کے ساتھ ساتھ فلسطین میں یہودیوں کو آباد کرنے کی اپنی تاریخی غلطی کا اعتراف کرے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے رامی الحمد اللہ نے کہا کہ برطانوی حکومت نے اعلان بالفور کے ذریعے فلسطین میں یہودیوں کو غیرقانونی طور پر بسانے کی سازش تیار کی۔ فلسطینیوں کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے گئے جب کہ صہیونی ریاست کو برطانیہ اور پورے مغرب نے ہر میدان میں معاونت فراہم کی۔ فلسطینی قوم جس ظلم اور بربریت کا سامنا کررہی ہے اس میں برطانیہ بھی قصور وار ہے۔ اعلان بالفور کے تحت اور بعد کے تمام معاہدوں میں فلسطینیوں کا حق خود ارادیت بھی تسلیم کیا گیا تھا مگر فلسطینی قوم آج بھی سوال کرتی ہے کہ اسے اسی کے وطن میں جینے کا حق کیوں نہیں دیا جا رہا ہے۔ لاکھوں فلسطینیوں کو طاقت کے بل پران کے وطن سے نکال دیا گیا۔ ان کی جائیدادوں پر صہیونیوں کو قبضہ کرنے کی کھلی چھٹی دی گئی۔ اس لیے وہ یہ مطالبہ کرنے میں حق بہ جانب ہیں کہ برطانوی حکومت فلسطینی قوم پر صہیونی سامراجیت مسلط کرنے کی اپنی غلطی تسلیم کرے۔
انہوں نے کہا کہ اعلان بالفور کو منظور کیے ایک صدی ہونے کو ہے مگر فلسطین قوم پر اس کے وطن میں ہرآنے والا دن مشکل بنایا جا رہا ہے۔ جب تک فلسطینی قوم کو اس کا حق خود ارادیت نہیں دیا جائے گا اس وقت تک پورے خطے میں امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔