فلسطینی وزارت خارجہ نے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں میں یہودی شرپسندوں کی طرف سے فلسطینی شہریوں کی جان ومال پرحملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے فلسطینیوں کو جرائم پیشہ یہودیوں سے تحفظ دلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہودی آباد کاروں کو اسرائیلی فوج اور پولیس کا فول پروف تحفظ حاص ہوتا ہے اور وہ باقاعدہ فوج کی سرپرستی میں فلسطینی شہریوں جان ومال، ان کی املاک، کسانوں اور ان کی فصلوں بالخصوص زیتون کے پھل دار باغات پر حملے کرتے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہودی آباد کار غرب اردن اور وادی اردن بالخصوص دور دراز کےعلاقوں میں طاقت کے زور پر فلسطینیوں کے گھروں پر قبضہ کرتے ہیں۔
یہودی شرپسندوں نے زیتون کے پھل اتارنے کے موجودہ موسم کے دوران فلسطینی کسانوں کو زیتون کے 6 ہزار پھل دار پودوں سے محروم کیا ہے۔ بیان میں یہودیوں کی غنڈہ گردی کو منظم ریاستی دہشت گردی قرار دیتےہوئے اس پر سختی سے پابندی عاید کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ سنہ 1967ء کی جنگ کے بعد صہیونی ریاست نے غرب اردن 131 اور مشرقی بیت المقدس میں 10 بڑی اور 116 چھوٹی یہودی کالونیاں قائم کرکے ان میں لاکھوں کی تعداد میں یہودی اشرار کوآباد کیا ہے۔